نیویارک : ہیومن رائٹس واچ نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا ، انسانی حقوق تنظیم نے انکشاف کیا ہے بھارت میں پولیس کی زیرحراست چھ سو افراد مارے جا چکے ہیں لیکن کسی کو بھی سزا نہیں دی گئی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارت میں پولیس کی حراست میں مشتبہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا جاتا ہے اور اسے مبینہ طور پر خودکشی یا طبعی وجہ قرار دے کر "ذمہ داروں” کو سزاؤں سے مستثنیٰ قرار دے دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے جانے والے ملزمان کی ہلاکتوں کی بڑی وجہ گرفتاری کے بعد مقررہ طریقے کے تحت ملزمان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے میں ہونے والی تاخیر ہے۔
بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2009ء سے 2015ء تک پولیس کی تحویل میں 675 افراد موت کا شکار ہوئے جبکہ تنظیم کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ افراد کو بیلٹ اور جوتوں سے پیٹا جاتا تھا یا انہیں کلائی کے ذریعے لٹکا دیا جاتا تھا جو ان کی موت کی وجہ بنا۔
قیدیوں کی موت کی وجوہات میں پولیس کی جانب سے ضابطوں کی پرواہ نہ کرنا اور قیدیوں پر تشدد سرفہرست ہیں، بھارتی پولیس دوران حراست اموات کی وجہ فرار کی کوشش، خود کشی یا کسی حادثے کو قرار دیتی ہے۔
تنظیم کے مطابق 2010 سے 2015 کے درمیان دوران حراست ہونے والی اموات کے صرف ایک کیس پر پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا جو چوری کے الزام میں گرفتار ہونے والے 20 سالہ نوجوان کی موت تھی۔
نوجوان کے والد لیونارڈ ولدارس نے ایک انٹرویو میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم کو بتایا کہ انہوں نے آخری بار اپریل 2014 میں اپنے گرفتار بیٹے کو دیکھا تھا جو زاروقطار روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ ’بچائیں، مجھے بچائیں، یہ مجھے رات بھر مارتے رہے ہیں، یہ مجھے مار ڈالیں گے۔
والد کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد میں نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا اور اگلے دن مجھے اس کی لاش ہی دیکھنے کو ملی۔