تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

انسان کی پیدائش، سائنس دانوں‌ نے قرآن کریم آیات کو تسلیم کرلیا

واشنگٹن: امریکی محققین نے انسانی پیدائش کے حوالے سے چودہ سو سال قبل قرآن کریم میں کی جانے والی بات کو بالآخر تسلیم کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں انسان کے دنیا میں آنے کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں ماہرین اس بات پر پہنچے کہ انسان کی پیدائش اس زمین پر نہیں ہوئی بلکہ وہ کسی دوسرے سیارے سے آئے ہیں۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ انسانوں کی تخلیق ایسے عناصر سے ہوئی جس کے ثبوت زمین پر موجود نہیں ہیں بلکہ پیدائش کے شواہد اربوں میل دور تیرنے والی کہکشاں سے ہیں۔

تحقیق کے دوران کمپیوٹر ماڈلز استعمال کیے گئے جن کے ذریعے جاننے کی کوشش کی گئی کہ ہماری کہکشاں میں پائے جانے والے مادے کے ثبوت اور کن سیاروں پر موجود ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات کے حساب سے انسان کی پیدائش کی جگہ جنت بتائی جاتی ہے جسے اب چودہ سو سال بعد سائنس دانوں نے تحقیق کے نتیجے میں تسلیم کیا۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ انسان (آدم) کی تشکیل جن عناصر سے ہوئی اُس کے شواہد دنیا کے بجائے کائنات کی دیگر کہکشاؤں میں پائے جاتے ہیں، جس سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ انسان کسی اور سیارے سے دنیا میں آیا۔

قرآن مجید میں حضرتِ آدم کی تخلیق کا تذکرہ

 قرآن مجید میں حضرت آدم ؑ کی پیدائش کا تذکرہ موجود ہے، سورۃ البقرہ میں موجود آیات کا مفہوم ہے کہ اللہ رب العزت نے حضرتِ آدم کی تخلیق کا ارادہ فرماتے ہوئے فرشتوں کو اس بات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ’’میں زمین پر ایک خلیفہ بھیجنے والا ہوں‘‘۔

سورۃ البقرۃ کی ایک اور آیت کے ترجمے کا مفہوم یہ ہے کہ جب فرشتوں نے اللہ رب العزت سے حضرتِ آدم کی تخلیق کا سُنا تو کہا کہ ’’تو کیا ایسے شخص کو خلیفہ بنانا چاہتا ہے جو دنیا میں جاکر خرابیاں پیدا کرے، ہم کیا تیری حمد و ثناء بیان کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں‘‘۔

Comments

- Advertisement -