تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

پناہ گزینوں سے بدسلوکی پرہنگیرین صحافی نوکری سے فارغ

بدھا پسٹ: ہنگری میں پناہ گزینوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والی صحافی کو نوکری سے نکال دیاگیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح مذکورہ صحافی نے ایک پناہ گزین لڑکی کو پیرمارکربدسلوکی کی اورایک مرد جس نے ایک بچے کو گود میں اٹھایا تھا پیراڑا کرگرادیا، یہ واقع ہنگری کے سربیا کے ساتھ لگنے والی جنوبی سرحد پر پیش آیا ہے۔

A Hungarian camerawoman caught on camera intentionally tripping a man carrying his child as they try to flee to safety….

Posted by Stacey Eden on Wednesday, September 9, 2015

واقعے میں ملوث کیمرہ ویمن جس ٹی وی چینل سے تعلق رکھتی تھی اس نے فوری طور پرمذکورہ خاتون کا چینل کے ساتھ معاہدہ کالعدم قراردے کراسے برطرف کردیا ہے۔

چینل کے چیف ایڈیٹر نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ کیمرہ ویمن کے خلاف اپنی جانب سے انتہائی اقدام جو ہم اٹھا سکتے تھے ہم نے اٹھالیا ہے، یہ واقعہ انتہائی حیران کن اور ناقابلِ برداشت ہے۔

ہنگری کی ایک نیوز ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ کیمرہ ویمن کا نام پیٹرا لیزلو ہے تاہم ٹی وی چینل کی جانب سے اس کی شناخت آشکار نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ہنگری کی حکومت پناہ گزینوں کے یورپ میں داخلے کومسیحیت کے لئے خطرہ تصورکرتے ہوئے سخت موقف اپنائے ہوئے ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال ڈیڑھ لاکھ ککے کگ بھگ پناہ گزین جن میں سے زیادہ تر مڈل ایسٹ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین ہیں ہنگری میں داخل ہوچکے ہیں اور ہنگری کی پولیس انہیں یورپین یونین کے قوانین کے تحط رجسٹر کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن پناہ گزین اس معاملےمیں پولیس سے اس خوف کے تحت تعاون نہیں کررہے کہ رجسٹریشن کے بعد انہیں ہنگری تک مقید رہنے پر مجبور کردیا جائے گا جس کے سبب پناہ گزینوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں معمول بنتی جارہی ہیں۔

Comments

- Advertisement -