تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

بیروت: مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان جو شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اب اپنی جیلوں میں بھوک کی صورت میں بھی نئی آفت منڈلاتے دیکھ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق معاشی بحران کے شکار لبنان کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے ہیں، مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بد ترین بحران کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے لبنان کے کئی ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق غریب علاقوں میں جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار کر رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں کم سے کم اجرت میں 90 فی صد کمی کی وجہ سے قیدی اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ وہ اور ان کے خاندان معاشرے میں ’پیچھے‘ رہ گئے ہیں۔

جیلوں میں بھوک داخل ہونے کی گونج اب لبنان کی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ملک کی مرکزی جیل رومية کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے، جس کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے، اور باقی کے قیدی جیل کے اسٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں وکلا تنظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے باعث تقریباً 32 ہزار قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کر رہے ہیں کیوں کہ جیل کے اسٹور میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو ’بھوک کا مرکز‘ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ لبنان کی دو بڑی جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خدشے پر فسادات بھی رو نما ہو چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -