تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

سمندری طوفان کیوبا کے ساحل سے ٹکرا گیا

کیوبا : جزائرکیریبین میں تباہی مچانے کے بعد سمندری طوفان ارما کیوبا کے ساحل سے ٹکرا گیا اور اب فلوریڈا کی جانب بڑھ رہا ہے، جس کے پیش نظر فلوریڈا میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بحر اوقیانوس میں جنم لینے والا تاریخ کا بد ترین طوفان ارما کیوبا سے ٹکرا گیا، ایک سوساٹھ میل فی گھنٹہ سے زائد رفتارسے چلنے والی ہواؤں اورشدید بارش نے بجلی اورمواصلات کا درہم برہم کردیا، سمندر کی لہریں کناروں سے باہرآگئیں ۔

کیوبا کے بعد ارما اب فلوریڈا کیجانب بڑھ رہا ہے جہاں طوفان سے نمٹنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔

صدرٹرمپ نے فلوریڈا میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے، فلوریڈا کے گورنرنےعوام سے آدھی رات تک محفوظ مقامات یا پھرایمرجنسی سینٹرزمنتقل ہونےکی اپیل کی ہے، فلوریڈا کے زو میں بھی جانوروں کوطوفان سے بچانے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔

طوفان ارما سمندری طوفان نے جزیرے بربوڈا ، سینٹ مارٹن، پورٹوریکو اور برٹش ورجن آئی لینڈز کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، بربوڈا جزیرے کا پچانوے فیصد حصہ تباہ ہوگیا جبکہ ڈومینیکن ریپلک بھی طوفان سے شدید متاثر ہوا ہے۔

امریکہ کے محکمہ موسمیات نے ارما کو کیٹیگری پانچ کا طوفان قرار دیا ہے، جو سب سے شدید طوفان کی علامت ہے، طوفان کے زیر اثر چلنے والی ہواؤں کی شدت 298 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ارماگذشتہ ایک دہائی میں دو سو پچانوے کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےچلنے والی ہواؤں کیساتھ آنیوالا بد ترین طوفان ہے۔

 

ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر طوفان ارما کی شدت میں کمی نہ آئی تو وہ میامی سے جیکسن ول تک فلوریڈا کی پوری مشرقی ساحلی پٹی کو تباہ کر سکتا ہے، طوفان ارما ہفتہ یا اتوار کے روز امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے۔

قوام متحدہ کے مطابق طوفان سے تین کروڑ سے زیادہ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -