تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟ نئی تحقیق

ہماری زمین کے سب سے قوی الجثہ جاندار ڈائنا سور تو معدوم ہوچکے ہیں، تاہم مختلف مقامات سے ملنے والے ان کے فوسلز یا رکازیات پر تحقیق جاری رہتی ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق نے ماہرین کے اس خیال کو مزید تقویت دی ہے کہ ڈائناسورز کی ارتقائی شکل پرندوں کی صورت میں موجود ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈائنا سور اور پرندوں کے درمیان جینیاتی تعلق کے معمے میں اہم پیش رفت ہوئی کیونکہ ایک عجیب جاندار کے فوسل کا تجزیہ کرنے پر کچھ نئی تفصیلات ایک تحقیق میں سامنے آئی ہیں۔

یہ فوسل ایک ایسے عجیب جانور کے ہیں جس کا جسم تو پرندے جیسا تھا مگر کھوپڑی ڈائنا سور کی تھی اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ فوسل 12 کروڑ سال پرانے ہیں۔

ماہرین پہلے ہی کافی حد تک تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ عہد کے پرندے بنیادی طور پر بڑے گوشت خور ڈائنا سور کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہ ڈائنا سور زمین پر کروڑوں سال پہلے گھوما کرتے تھے، مگر سائنسدانوں کو یہ معلوم نہیں کہ آخر اس عظیم الجثہ جاندار نے پرندوں کی شکل کیسے اختیار کرلی۔

اب تک جو فوسل ملے وہ یا تو ڈائنا سورز کے تھے یا پرندوں کے، اس لیے ڈائنا سور کی کھوپڑی والا پرندہ بہت اہم خیال کیا جارہا ہے۔

اس کا نام Cratonavis zhui رکھا گیا ہے اور یہ عجیب جاندار لمبی دم والے Archaeopteryx اور موجودہ عہد کے پرندوں کے اجداد سمجھے جانے والے Ornithothoraces کے درمیان کے سمجھے جاسکتے ہیں۔

ان کو عرصے تک پرندوں اور ڈائنا سورز کے درمیان واحد تعلق سمجھا جاتا تھا کیونکہ ان کے پر کسی پرندے جیسے تھے مگر بڑی دم اور کمر کسی ڈائنا سور کی طرح تھی۔

مگر وقت کے ساتھ زمانہ قدیم کے پرندوں جیسے کئی جانداروں کے فوسل سامنے آئے اور 90 کی دہائی میں سائنسدانوں نے Ornithothoraces کو موجودہ عہد کے پرندوں کا جد امجد قرار دیا۔

چین کی اکیڈمی آف سائنس نے Cratonavis کا فوسل دریافت کیا تھا جس کی جانچ پڑتال سی ٹی اسکینز سے کی گئی، اس سے انہیں جاندار کی ہڈیوں اور کھوپڑی کی اصل شکل کو دوبارہ بنانے میں مدد ملی۔

تمام تر تجزیے کے بعد ماہرین نے تصدیق کی کہ اس جاندار کی کھوپڑی ٹی ریکس جیسے ڈائنا سور سے ہو بہو ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ کندھوں کے اسکین سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ جاندار فضا میں خود کو مستحکم رکھ سکتا تھا اور بہت زیادہ لچک کا مظاہرہ بھی کرسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہوئے۔

اگرچہ نتائج سے یہ سمجھنے میں کسی حد تک مدد ملے گی کہ کس زمانے میں عظیم الجثہ ٹی ریکس نے موجودہ عہد کی مرغی یا دیگر پرندوں کی شکل اختیار کرنا شروع کی مگر اب بھی اس حوالے سے کافی کچھ جاننا باقی ہے۔

Comments

- Advertisement -