تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

نیرون کوٹ: نامکمل تاریخ، ادھوری کہانی…

سندھ، جسے ہزار ہا سال قدیم تہذیبی، ثقافتی ورثے سے مالا مال اور علم و فنون کا مرکز تسلیم کیا جاتا ہے، اس کے کئی مشہور شہر ایسے ہیں‌ جن کے بارے میں تاریخ کے صفحات میں زیادہ تفصیل نہیں ملتی۔ قدیم ترین اور مشہور نیرون کوٹ بھی ایسا ہی ایک شہر ہے۔ معلوم تاریخ بتاتی ہے کہ یہ سندھ کے موجودہ دوسرے بڑے شہر حیدر آباد کا پرانا نام ہے جسے میاں غلام شاہ کلہوڑو نے 1768ء میں بسایا تو اسے نام بھی دے دیا۔

ایک مؤرخ ابو عبداللہ محمد الادریسی نے نیرون کوٹ کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ دریا کے کنارے آباد تھا اور سرسبز و شاداب علاقہ تھا۔ مشہور مؤرخ شیر علی قانع ٹھٹھوی نے بھی اپنی لائقِ مطالعہ اور اہم کتاب تحفۃُ الکرام میں اس شہر کا ذکر کیا ہے۔ تاہم اس شہر کے بارے میں بہت کم معلومات دست یاب ہیں۔

نیرون کوٹ کے نام سے ظاہر ہے کہ یہاں کوئی قلعہ تھا اور قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ ایک فوج کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مقام کے چند نام رون، ارون، ارون پور پٹالہ، پٹال پور اور پٹالہ بندر بھی تاریخی کتب میں‌ درج ہیں۔ مؤرخین کا خیال ہے کہ اس شہر کے قریب دریا بہتا تھا، لہٰذا یہاں بندرگاہ بھی رہی ہوگی اور اس کا نام پٹالہ بندر ہوسکتا ہے۔

کہتے ہیں کہ اس علاقے پر صدیوں‌ کے دوران مختلف عرب حکم راں، مغل شہنشاہ اور سلاطین نے راج کیا جب کہ مشہور محقق اور مؤرخ سر چارلس ایلیٹ کے مطابق یہ سندھ کے مشہور شہر ٹھٹھہ سے شمال کی جانب منصورہ اور ٹھٹھہ کے تقریباً درمیان واقع تھا۔ یہ بستی اور بندرہ گاہ کیسے نیرون کوٹ میں تبدیل ہوئی اس پر تاریخ کے اوراق خاموش ہیں۔

بعض مؤرخین کے مطابق چھٹی صدی عیسوی میں رائے گھرانے کا ’’رائے سمیرس ماہی‘‘ اس علاقے کا حاکم تھا۔ اسی طرح بعض نے نیرون کو ایک ہندو حکم راں لکھا ہے اور اسی نام سے یہ علاقہ بھی آباد تھا اور نیرون ایک بندرگاہ تھی جو وقت کے ساتھ سمندر برد ہوگئی، پھر اس کے نزدیک شہر تعمیر ہوا اور جب دریا کا رخ بدلا تو یہ بندرگاہ ایک بستی بنی اور پھر اسی جگہ موجودہ شہر آباد ہوگیا۔ تاہم اس حوالے سے کوئی واضح بات سامنے نہیں‌ آئی اور نیرون کوٹ یا بندرگاہ کے ختم ہونے کے حوالے سے اور اسی مقام کو حیدر آباد کے نام سے بسائے جانے پر اختلاف ہے۔

بعض مؤرخین کے مطابق نیرون کوٹ پر عربوں کی حکومت تین سو سال تک رہی۔ بعد ازاں دہلی حکومت نے یہاں نوابوں کی تقرری کرکے قلعے کو سنبھالا اور علاقے کا انتظام چلاتے رہے۔ دہلی کا زور ٹوٹا تو یہاں سومرا نے طاقت کے زور پر اپنی حکومت قائم کرلی اور بحسن و خوبی علاقے کا انتظام چلاتے رہے اور پھر موجودہ شہر حیدر آباد کی بنیاد رکھی گئی۔ کلہوڑو خاندان کی شخصیات نے شہر آباد کرنے کے بعد یہاں کے لوگوں کا بہت خیال رکھا اور ان کے دل جیتنے میں کام یاب رہے۔

Comments

- Advertisement -