تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

حیرت انگیز طور پر ہیپناٹزم سے مختلف امراض کا علاج

بہت سے لوگ ہپنا ٹزم کے نام سے واقف ہیں اس کے اثرات کے قائل بھی ہیں ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ہپنا ٹزم سیکھنے کا شوق بھی رکھتے ہیں مگر مناسب راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک وہ اپنی اس خواہش کو پورا نہیں کرسکے۔

ہپنا ٹزم کے لفظی معنی غنودگی کے ہیں یہ لفظ ہیپناسس سے نکلا ہے یعنی نیند جیسی حالت کیونکہ جب کسی کو ہپنا ٹائز کیا جاتا ہے تو اس شخص پر مصنوعی نیند طاری کر کے اپنے پیغام کو اس شخص کے دل و دماغ تک پہنچایا جاتا ہے اور وہ شخص ہپنا ٹسٹ کے پیغام کے مطابق عمل کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

بنیادی طور پر یہ علم سائنسی مقاصد اور مریضوں کے علاج کیلیے سیکھا جاتا ہے لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اس ہنر کو جرائم کے استعمال میں بھی لایا گیا ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ ہیپناٹزم ایک مکمل حقیقت ہے اور یہ ہزاروں سال پرانا علم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کے لوگ اس علم کو استعمال کرتے ہیں سال 1960 میں اسے باقاعدہ طور پر اسے نفسیاتی مریضوں کے علاج کیلئے منظور کیا گیا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بچے کی پیدائش کیلئے بھی ہیپنانٹزم کا سہارا لیا جاتا ہے، اس سلسلے میں ڈاکٹر ہر ماہ حاملہ خاتون کو ایک سیشن دیا جاتا ہے جس میں اس کے ذہن میں یہ بات ڈالی جاتی ہے کہ آپ کسی درد کے بغیر اس بچے کو جنم دیں گی۔

اس کے علاوہ ہمارے ذہن میں ماضی کی وہ تلخ باتیں جو ہمارے تحت الشعور میں موجود ہوتی ہیں یا ہماری تکلیف و رنج کا باعث بنتی ہیں وہ باتیں بھی ہیپناٹزم کے ذریعے ختم کیک جاسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ہپنا ٹزم سیکھنے کے لیے دلی اطمینان اور ذہنی سکون کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے حاصل کیا جا سکتا ہے ہپنا ٹزم سیکھنے کی بنیاد تین چیزوں پر ہے۔

اول: قوتِ ارادی
دوئم: قوتِ خیال
سوئم: قوتِ تصور

اگر کوئی بھی انسان ان تین چیزوں پر تصرف حاصل کر لے تو اس انسان سے ایسے ایسے محیرا لعقول واقعات رونما ہوتے ہیں کہ دیکھنے والا انگشت بدنداں رہ جاتا ہے اس کے برعکس اگر کسی انسان میں ان تین چیزوں کا فقدان ہے تو ایسا شخص ماورائی علوم تو ایک طرف بلکہ عملی زندگی میں بھی کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کر پاتا۔

Comments

- Advertisement -