تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

امریکی ہونے پر شرمندہ ہوں: انجلینا جولی

نیویارک: اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر اور ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں شکست کے بعد امریکی ہونے پر شرمندگی محسوس کر رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے ٹائم میگزین کے لیے لکھتے ہوئے انجلینا جولی نے کہا کہ ایک امریکی ہونے کے ناطے میں افغانستان کو چھوڑنے کے انداز پر شرمندہ ہوں۔

انجلینا جولی نے لکھا کہ میں ان تمام افغان بچوں اور  نو عمروں کے لیے فکر مند ہوں ، جو اب مستقبل کے بارے میں خوف میں زندگی گزار رہے ہیں، اور وہ کارکن اور صحافی اور فن کار جو  روپوش ہیں، اپنے سوشل میڈیا پروفائلز کو ڈیلیٹ کر رہے ہیں۔

مہاجرین کے لیے یو این کی جانب سے خصوصی سفیر جولی نے اپنے مضمون میں امریکا کے افغانستان سے انتظامی امور کے فقدان کے ساتھ انتہائی غیر ذمہ دارانہ انداز میں انخلا کے بعد افغانستان کے لوگوں کے لیے فکرمندی کا اظہار کیا۔

انھوں نے لکھاکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کا خیال ترک کرنا، اور اپنے اتحادیوں اور حامیوں کو انتہائی افراتفری کے انداز میں چھوڑ دینا ، اتنے برسوں کی کوششوں اور قربانیوں کے بعد یہ ایک دھوکا اور ناکامی ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے۔

انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے افغان طالبان سے رابطے شروع

انجلینا جولی نے مزید لکھا کہ اتنی خوں ریزی، کوششوں، قربانیوں اور وقت دینے کے بعد لگتا ہے کہ امریکا کے پاس اس انخلا کی منصوبہ بندی کرنے کا کوئی اچھا یا بہتر طریقہ کار نہیں تھا۔

انھوں نے لکھا کہ انخلا کرنا کبھی بھی آسان عمل نہیں رہا، لیکن انخلا اس سے بہتر، زیادہ مہذب اور محفوظ طریقے سے بھی ہو سکتا تھا۔

واضح رہے کہ دوحہ مذاکرات کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجیوں اور غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی، اب جب کہ طالبان کی جانب سے اس ڈیڈ لائن کو حتمی قرار دیا گیا ہے، امریکا، جرمنی اور ترکی کی جانب سے اس میں توسیع کے لیے مذاکرات شروع کر دیے گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -