تازہ ترین

سیاسی ڈھانچے میں خامیاں ہیں، صدارتی نظام کا حامی ہوں، پرویز مشرف

دبئی : سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ نارتھ وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے پنجاب میں مضبوط ٹھکانے بنا لیے ہیں جو ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دبئی میں مقیم سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں  ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں سے 60 فیصد ہلاکتیں سیاسی جبکہ 10 فیصد فرقہ وارانہ ہوتی ہیں اگر سیاسی جماعتوں پر کڑی نظر رکھی جائے تو ان پر آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پنجاب کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی مضبوط پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں سے کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کروائی جاتی ہے، پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے سے ہی کراچی میں جاری دہشت گردی اور جرئم کی وارداتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے‘‘۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کے سیاسی  ڈھانچے میں بہت سی خامیاں موجود ہیں اس میں تبدیلی آنی چاہیے ، میں صدارتی نظام کا حامی ہوں اس کے آنے سے ملکی حالات یکسر تبدیل ہوسکتے ہیں‘‘۔

پڑھیں :    رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب ادارے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہ کریں تو دوسرے کھلاڑی آجاتے ہیں ہر ادارے کو اپنی ذمہ داری پوری طرح نبھانی چاہیے، عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان صرف اپنا نہ سوچیں بلکہ کسی قسم کے بھی اقدامات کرنے سے قبل پاکستان کے بارے میں ضرور سوچیں‘‘۔

ملک میں مارشل لاء کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ’’اگر حکومت اپنا کام ٹھیک طریقے سے سرانجام دے تو آرمی کسی کام میں مداخلت نہیں کرے گی، حکومت صیح کام کرے تو یہ خوف خود بہ خود ختم ہوجائے گا‘‘۔

مزید پڑھیں :  رینجرز کو فٹ بال بننے نہیں‌ دیں گے،چوہدری نثار

مصطفیٰ کمال کی پارٹی اور سیاسی زندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ ’’مہاجر قوم دونوں طرف تقسیم ہے، پاک سر زمین پارٹی کامیاب ہوگی یا نہیں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے‘‘۔

رینجرز اختیارات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’کراچی میں رینجرز کی موجودگی ضروری ہے سندھ پولیس میں اتنی اہلیت نہیں کہ وہ جرائم پر قابو پاسکے، رینجرز اور ایف سی دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں‘‘۔

اسے پڑھیں :  سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’پہلی لائن آف ڈیفنس میں پولیس، دوسری ایف سی اور تیسری فوج ہے، تیسری ڈیفنس لائن بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہے کوشش ہونی چاہیے کہ تھرڈ ڈیفنس لائن کو درمیان میں نہ لایا جائے‘‘۔

اس موقع پر پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ ’’دبئی میں کسی قسم کی کوئی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہا تاہم آئندہ 2018 کے انتخابات میں آل پارٹی مسلم لیگ بھرپور انداز میں حصہ لے گی‘‘۔

 

Comments

- Advertisement -