سیہون: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سیہون مزار کے لئے کوئی سیکیورٹی الرٹ نہیں تھا، واقعے کے بعد سے درگاہ سیل ہے، شواہد کو ضائع نہیں ہونے دیا گیا، سارا ریکارڈ محفوظ ہے، شواہد ضائع نہ ہوں،اس لئے احتیاط سے کام کر رہے ہیں.
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب مزار پر 50 اہلکاروں کی ڈیوٹی ہوتی ہے،شواہد اکھٹے کرنے کےاور سیکیورٹی کامناسب انتظام کرنے کے بعد مزار کو دوبارہ کھول دیا جائے گا.
انہوں نے کہا سیہون مزار کے لئے کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں تھا، سی سی ٹی وی کیمرے کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے.
آئی جی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور برقعے میں تھا جس کی وجہ سے واضح نہیں ہوا کہ وہ مرد تھا یا عورت، اے ڈی خواجہ نے کہا کہ درگاہ سیل ہے، کوئی شواہد ضائع نہیں کیا گیا، سارا ریکاڈر محفوظ ہے، شواہد ضائع نہ ہوں،اس لئے احتیاط سے کام کر رہے ہیں.
مزید پڑھیں:درگاہ لعل شہباز قلندر پر حملہ، 75 افراد شہید، 150 زخمی
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے انکوائری کی ہدایت کی ہے، اے ڈی خواجہ نے کہا کہ 40 سے 50زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے.
ناخوشگوار واقعے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اقدامات کومزیدسخت اورٹھوس بنایا جائیں، ہرقسم کی اطلاع پر بروقت رسپانس یقینی بنایا جائے، مشتبہ افراد اور مشکوک یا لاوارث اشیا کی کڑی نگرانی کی جائے، مزارات اور درگاہوں کی سیکیورٹی کا لائحہ عمل فول پروف بنایا جائے.
اےڈی خواجہ نے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی پلان 2017 کا ازسرنوجائزہ لیا جائے، مضافاتی علاقوں پرخصوصی فوکس رکھا جائے،ایس ایچ اوزموبائلوں پرعلاقوں میں موجودگی کویقینی بنائیں، انہوں نے کہا کہ فرائض میں غفلت یالاپروائی ناقابل برداشت ہوگی.