تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

پاک فضائیہ ہمیشہ بھارتی ایئر فورس پرغالب رہی ہے

بھارتی فضائیہ نے آج صبح لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی تاہم پاک فضائیہ کے شاہینوں کے حرکت میں آتے ہی اپنا پے لوڈ چھوڑ کر بھاگ اٹھے، پاک فضائیہ کو ابتدا سے ہی بھارت پر فضائی برتری حاصل ہے۔

پلوامہ واقعے کے بعد سے بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے لیکن جنگی تیاریوں کا عالم یہ ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم وقت میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے حادثے کا شکار ہوچکے ہیں ان حادثات میں تین بھارتی پائلٹ ہلاک جبکہ عملے کے کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پانچ میں سے بھارتی فضائیہ کے دو ’سوریا کرن طیارے‘ تو ایرو انڈیا شو 2019 کے لیے بنگلور میں ریہرسل کررہے تھے کہ آ پس میں ہوا میں ہی ٹکرا گئے اور ہوئی اڈے پر گرکرتباہ ہوگئے تھے۔

[bs-quote quote=”پاکستانی پائلٹ ایم ایم عالم نے 1 منٹ میں بھارت کے 5 جہازمارگرائے گئے ” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

سنہ 2015 میں بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ بھارتی ایئرفورس ناقص مرمت اور پرانے جہاز ہونے کے سبب پاکستان اور چین کی ایئرفورسزکے ساتھ مطابقت کی استطاعت نہیں رکھتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دفاعی اداروں کو پاکستان ایئر فورس کے ساتھ مطابقت کے لئے بھارتی ایئر فورس کو جدید ساز وسامان سے لیس کرنا ہوگا اور پائلٹس کی ٹریننگ پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

بھارت ماضی میں پاکستان اور چین کے ساتھ برسرِپیکاررہ چکا ہے لیکن آج بھی بھارتی فضائیہ مگ 21 اور مگ 27جیسے کئی سال قبل ریٹائر ہوجانے والے طیاروں پرانحصار کررہی ہے۔

بھارت کے مقابلے میں چینی فضائیہ میں لڑاکا طیاروں کی تعداد تین گنا زیادہ ہے ، جبکہ پاکستان بھی انتہائی تیزی سے جہازوں کی تعداد میں بھارت کے قریب آتا جارہا ہے۔ پاک فضائیہ کے پاس اسوقت 21سے زائد لڑاکا اسکواڈرن ہیں جن میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پاکستان اور بھارت نے مجموعی طور پر تین جنگیں لڑیں ہیں اور ہر مرتبہ پاکستانی ایئر فورس نے بھارتی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔

بھارتی فضائیہ 1970 سے 2015 تک 1،100 جہاز محض تکینیکی خرابیوں اور باقاعدہ مرمت نا ہونے کے سبب گنوا چکی ہے جو کہ ازخودایک ریکارڈ ہے۔ 2011-2012 سے اب تک بھارتی فضائیہ کے 15 ہیلی کاٹراور35 ایئرکرافٹ گرکرتباہ ہوچکے ہیں۔

گزشتہ سال بھارت کے ائیرچیف بریندرسنگھ نے اپنی فضائیہ کی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ فضائی مہارت میں پاکستان کا مقابلہ نہیں کرسکتے، 200 طیارے لے کر بھی پاکستان سے پیچھے رہیں گے۔بریندرسنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کوخطرات لاحق ہیں، ہمارے پڑوسی ملک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہوئے نہیں ہیں۔

ایک ماہ کے دوران پانچ بھارتی جنگی جہاز گرکر تباہ

بھارت 200 طیارے لے کر بھی پاکستان سے پیچھے رہے گا، بھارتی ائیرچیف

بھارت گزشتہ 33 برس سے ’تیجا‘ نامی ہلکے طیاروں کررہا ہے،یہ منصوبہ سال 1980ء میں شروع کیا تھا لیکن اب تک جو طیارے بھارتی فضائیہ کو دیے گئے وہ خرابی کے سبب بار بار گراؤنڈ کیے گئے ہیں۔

سنہ 2018 کے جون میں بھارتی آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیر میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ جتنے نوجوان مارتے ہیں، ان سے زیادہ تحریکِ آزادی میں شامل ہو جاتے ہیں۔

سنہ 2017 کے جولائی میں بھارت کے نائب آرمی چیف سراتھ چند نے پاکستان کی بہتر دفاعی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے برملا کہا تھا کہ پاکستانی دفاعی صنعت سے بھارت کا کوئی مقابلہ نہیں۔ان کا کہنا تھا پاکستان کی دفاعی صنعت بھارت سے کہیں زیادہ بہتر ہے ۔پاکستان دنیا بھر میں اپنے دفاعی شعبے کی اشیا برآمد کر رہا ہے، بھارتی آرڈی ننس فیکڑیاں بدلتی دنیا کے معیار کے مطابق نہیں ہیں۔

آج کے واقعے کے بعد بھارت کو ایک بار پھر 1965 کی جنگ میں پاکستان کا ایک سپورت ایم ایم عالم ضرور یاد آرہا ہوگا۔پاکستانی پائلٹ ایم ایم عالم کا شماردنیا کے صف اول کے پائلٹس میں ہوتا ہے جنہوں نے 1 منٹ سے بھی کم وقت کے قلیل عصے میں جہاز کے 5 جہازمارگرائے تھے جو کہ آج تک عالمی ریکارڈ ہے۔

پاکستانی فضائیہ کی آپریشنل صلاحیتوں کو آپریشن ضربِ عضب میں دنیا بھر نے تسلیم کیا ہے اور اس ثمرات بھی دیکھے ہیں۔ انتہائی مہارت اور صفائی سے دشمنوں کو نشانہ بنانے کے لئے پاکستانی افواج کا سب سے موثرہتھیار’فضائیہ ‘ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں