اتوار, جنوری 19, 2025
اشتہار

امام مالک بن انسؒ اور "لا ادری…”

اشتہار

حیرت انگیز

یہ ایک حکایت ہے اور ایسی شخصیت سے متعلق ہے جنھیں عالمَ اسلام میں بڑا مقام و مرتبہ حاصل ہے۔ اس کے مصنف بھی ایک بڑے عالم فاضل ہیں۔ ہم بات کررہے ہیں امام جمال الدین ابن الجوزیؒ کی جن کی کتاب صید الخاطر سے یہ پارہ لیا گیا ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا عبد المجید انور نے کیا ہے اور یہ امام جوزی کے خیالات، واردات قلبی اور مشاہدات پر مبنی کتاب ہے۔

امام جوزی لکھتے ہیں: جب کسی عالم کا قصد صحیح ہو جاتا ہے تو وہ تکلّفات سے بری ہو جاتا ہے۔ بہت سے علماء ایسے ہیں جنھیں "لا ادری "(میں نہیں جانتا) کہتے ہوئے حیا آتی ہے چنانچہ وہ اپنی وجاہت قائم رکھنے کے لیے فتویٰ صادر کر دیتے ہیں تاکہ یہ نہ کہا جائے کہ انھیں جواب نہیں آیا۔ اگرچہ خود انھیں بھی اپنی بات پر یقین نہیں ہوتا اور یہ انتہائی ذلت اور رسوائی کی بات ہے۔

حضرت امام مالک بن انسؒ کا واقعہ ہے کہ ایک آدمی نے ان سے مسئلہ پوچھا، آپ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا "لا ادری” تو سائل کہنے لگا، میں نے آپ تک پہنچنے کے لیے کئی شہر عبور کیے ہیں۔ فرمانے لگے اپنے شہر میں واپس جا کر کہہ دینا کہ میں نے مالک سے مسئلہ پوچھا تھا انھوں نے جواب میں کہا کہ میں نہیں جانتا۔ اس شخص کے دین اور عقل کو دیکھیے کہ اس نے تکلّف سے کس طرح جان بچا لی اور الله تعالیٰ کے ہاں سرخرو ہوا اور پھر اگر لوگوں کے ہاں اپنی وجاہت ہی مقصود ہے تو ان کے قلوب کسی اور کے قبضے میں ہیں۔ والله میں نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو نفلی صوم و صلٰوة کی کثرت کے ساتھ ساتھ خاموش مزاج بظاہر مسکین طبع اور سادہ لباس والے تھے مگر لوگوں کے دل ان سے بیزار تھے اور ان کی نگاہ میں وہ کچھ عزت نہ رکھتے تھے اور ایسے حضرات بھی دیکھے جو فاخرہ لباس پہنتے ہیں۔ بظاہر مسکنت اور نوافل کی کثرت بھی نہیں مگر لوگوں کے قلوب ان کی محبّت میں کٹے جاتے ہیں۔ میں نے اس کے سبب میں غور کیا، وہ میرے نزدیک ان کا حسن باطن تھا جیسا کہ حضرت انس بن مالکؒ کے بارے میں ہے کہ ان کے ہاں نفلی صوم و صلٰوة کی کثرت نہ تھی بلکہ باطن کا نور تھا۔ پس جس کا باطن درست ہو جائے اس کی فضیلت کی خوشبو پھیلنے لگتی ہے اور لوگوں کے قلوب اس سے مہک اٹھتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں