تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

اسپین کا ناول نگار جس نے فلسفے کو داستان میں‌ سمیٹ لیا!

اسپین کے مشہور طبیب، فلسفی اور ریاضی داں کو دنیا ابنِ طفیل کے نام سے جانتی ہے، ان کا پورا نام ابو بکر محمد بن عبدالملک بن طُفیل القیسی تھا۔

اس زمانے کے دستور کے مطابق انھوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد غرناطہ میں طبابت شروع کی۔ پھر صوبے کے گورنر کے ہاں ملازم ہوئے۔ کچھ عرصے بعد ایک فرماں روا ابو یعقوب یوسف کے دربار سے منسلک ہونے کا موقع ملا۔ بعد میں وزارت اور عہدۂ قضا بھی سونپ دیا گیا۔

ابنِ طفیل کی ایک کتاب (ناول) اسرار الحکمتہ الاشراقیہ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ فلسفیانہ مسائل پر اپنی نوعیت کی پہلی کتاب تھی جو داستانوی انداز میں تحریر کی گئی۔ اس کا ترجمہ دُنیا کی اکثر زبانوں میں کیا گیا۔ کتاب کے مقدمہ کے بعد انھوں نے داستان کچھ اس طرح شروع کی ہے۔

ایک شہزادی اپنے لڑکے کو جس کا کوئی باپ نہ تھا سمندر میں ڈال دیتی ہے۔ اور وہ بہتا بہتا ایک سنسان جزیرے پر پہنچ جاتا ہے۔

اس لڑکے کو ایک ہرن لے جاتا ہے اور اس کی پرورش کرتا ہے۔ جب یہ ہوش سنبھالتا ہے تو اپنے آپ کو برہنہ اور غیر مسلح پاتا ہے۔ وہ پتوں سے اپنا جسم چھپاتا ہے اور درخت کی ایک شاخ سے چھڑی تیار کرتا ہے۔ اس طرح اسے سب سے پہلے اپنے ہاتھ کی قوت کا علم ہوتا ہے۔

جب ہرن بوڑھا ہو کر بہت بیمار ہو جاتا ہے تو وہ سوچتا ہے کہ یہ بیماری کیا چیز ہے؟ اس کا سبب کیا ہے۔ ہرن مر جاتا ہے تب وہ ایک کوّے کو دوسرا مردہ کوّے زمین میں گاڑتے دیکھ کر ہرن کو بھی اسی طرح دفن کردیتا ہے۔

اسی طرح وہ ذہانت سے سیکھتا ہے اور رگڑ سے آگ جلانا، مکان تیار کرنا سیکھتا ہے۔ رفتہ رفتہ نباتات اور معدنیات کا مطالعہ کرتا ہے اور غور و فکر کا عادی بنتا ہے۔

یہ داستانوی فلسفہ دنیا بھر میں مشہور ہے اور انسان کے جہل سے علم تک کے سفر کی خوب صورت لفظی تصویر ہے۔

ابنِ طفیل نہ صرف عربوں میں بلکہ دُنیا کے پہلے تخلیق کار مانے جاتے ہیں جس نے فلسفیانہ نظریات کو داستانوی شکل میں پیش کیا۔ ابنِ طفیل کا انتقال 1185 میں ہوا۔

وہ علم و فن کے شائق اور باکمال لوگوں کی قدر کرتے تھے۔ کہتے ہیں انھوں نے ابنِ رشد کو بھی اپنے ساتھ دربار میں اعلیٰ مقام دلوایا اور ان کی موت کے بعد ابنِ رشد شاہی طبیب کے عہدے پر فائز ہوئے۔

Comments

- Advertisement -