تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

توہین عدالت کیس میں غلام سرور اور فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کی معافی قبول کرلی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اپنے سیاسی مقاصد کیلئے عدالتی فیصلے استعمال نہ کریں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا غلام سرورکہاں ہیں؟ جس پر وکیل غلام سرور نے بتایا غلام سرورعدالتی حکم پرساڑھے10بجےتک پہنچیں گے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا فردوس عاشق اعوان کے کیس کو بھی ساتھ سنیں گے۔

جس کے بعد فردوس عاشق اعوان اور غلام سرورخان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے توہین عدالت کا فیصلہ سناتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کی معافی قبول کرلی، فردوس عاشق اعوان نے بھی معافی نامہ تحریری طورپر لکھ کر دیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا آپ دونوں اہم عہدوں پرہیں، آپ لوگوں کی باتوں سےلوگوں کاعدلیہ پراعتماداٹھ جاتا ہے، سیاسی لوگوں کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد خراب ہو جاتا ہے، غلام سرور خان نے کہا میرا بیان سیاسی تھا، اپنے سیاسی مقاصد کیلئے عدالتی فیصلے استعمال نہ کریں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ کسی کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا اچھا نہیں لگتا، ہماری ذات پر کچھ بھی کہیں ،کوئی مسئلہ نہیں، سیاسی بیان بازی سےلوگوں کے اعتماد کو کنورٹ نہ کریں ، آپ کی بیان بازی بالکل توہین عدالت ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے مزید کہا غلام سروراور فردوس عاشق کیخلاف عدالتی نوٹس واپس لیتےہیں، فیصلہ خلاف آنے پرعدالتوں پر تنقید شروع ہوجاتی ہے ، وزیراعظم نے وزرا کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیا، وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا میں عدالت کا شکر گزار ہوں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا لپ شکر گزار ہونے کی ضرورت نہیں، عدالتیں آئین کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں۔

یاد رہے 14 نومبر کو توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی، جس پر عدالت نے غلام سرور کی غیر مشروط معافی پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور آئندہ سماعت پرفردوس عاشق اعوان، غلام سرور ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، غلام سرور کی عدالت سے غیر مشروط معافی ، فیصلہ محفوظ

دوران سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا تھا میڈیکل بورڈکی بنیادپرنوازشریف کوضمانت دی گئی، آپ کوابھی تک احساس نہیں کہ آپ نے کیا کہا تو غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ میں نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر شک کا اظہارکیاتھا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا آپ کی حکومت ہے آپ شک کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ کو وزیر اعظم پر بھی شک ہے، آپ منتخب حکومت کے وزیر ہیں، آپ شک پیدا کررہے ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل سماعت میں عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی مسترد کردی تھی اور ڈیل سے متعلق بیان پر وفاقی وزیر غلام سرور خان کو طلب کرلیا تھا، اور کہا تھا کہ فردوس عاشق کا توہین عدالت کیس غلام سرور کیس کے ساتھ سنا جائے گا۔

خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

Comments

- Advertisement -