اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو بلوچ طلباکی بازیابی کیلئے تیرہ فروری کی ڈیڈلائن دے دی اور مسنگ پرسنز کے گھر پہنچنے کی حتمی رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نےبلوچ لاپتہ طلباکیس پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
جس میں وفاق سے آئندہ سماعت پر تمام مسنگ پرسنز کے گھر پہنچنےکی حتمی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ مسنگ طلبا کی بازیابی کیلئےعدالتی مہلت میں 13 فروری تک توسیع کی جاتی ہے۔
حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیراعظم، سیکرٹری داخلہ و دفاع اور سیکیورٹی اداروں سےابھی بیان حلفی نہیں مانگ رہے، اگر لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو وہ بیان حلفی لیں گے اور قانون کےمطابق کارروائی بھی ہوگی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے جبری طور پر گمشدہ بلوچ طلبا کی لسٹ عدالت میں پیش کی، عدالت کوبتایا گیا کہ 12 بلوچ مسنگ اسٹوڈنٹس کے کیس حل طلب ہیں، وفاقی حکومت نےیقین دہانی کرائی آئندہ کسی کو اغوا یا جبری طور پر گمشدہ نہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نےیقین دہانی کرائی تمام مسنگ پرسنز کو ہر صورت بازیاب کرایاجائے گا، یہ بھی کہاغیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ بیانات اور ایکشن پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے مثبت اشارے ہیں،اس سے بلوچ فیمیلیز کی داد رسی ہو گی جن کے پیارے سالوں سے لاپتہ ہیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق سمی دین بلوچ نے بتایا اس کے والد کو لاپتہ ہوئے ایک دہائی سے زیادہ وقت گزر چکا، ٹیسٹ کیس کے طور پر یہ معاملہ بھی اٹارنی جنرل کو ریفر کیا جاتا ہے،اٹارنی جنرل ریاستی اداروں سے سمی دین بلوچ کے والد کے بارے میں پتہ کریں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ سمی دین بلوچ نےکہا بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے نام سے مشہور گروپ نے بھی کیمپ لگا لیا ہے، ایس ایچ او کوہسار نےبتایا بلوچ شہدا کی نمائندگی کرنیوالوں نے بھی دھرنے کے لیے اپنا کیمپ لگایاہے، پولیس کے مطابق دونوں کیمپ مخالف سمتوں میں واضح باؤنڈری لائن کیساتھ موجود ہیں، پولیس نے یقین دہانی کرائی دھرنے کے مقام پر امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائےگا۔