تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت منظور

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی ضمانت منظور کر لی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ ثابت ہونے تک ملزم بے گناہ ہوتا ہے، شہری کا حق آزادی اور عزت نفس مجروع ہونے سے بچانا بھی ضروری ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار اسے آئینی حقوق سے محروم نہیں کرسکتا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے احسن اقبال کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر احسن اقبال اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرائیں تو ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایل این جی کیس میں پیپرا رولز کا تو اطلاق ہی نہیں ہوتا، اس میں تو پبلک فنڈ کا استعمال ہی نہیں ہوتا اس میں تو پبلک فنڈ کا استعمال ہی نہیں ہوا، گرانٹ استعمال ہوئی، ایک معاملے میں پبلک فنڈز کا استعمال ہی نہیں ہوا تو آپ کا کیس کیا ہے؟

ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تمام پراسیس کیا جس میں اوگرا کو بھی شامل نہیں کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے منصوبے میں اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی بھی ایل این جی کیس میں ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی کو بھی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

Comments

- Advertisement -