بدھ, دسمبر 11, 2024
اشتہار

تعلیمی اداروں میں بچوں پر تشدد ، حکومت سے 2 ہفتے میں جواب طلب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کی درخواست پر سیکرٹریز داخلہ، قانون، تعلیم، انسانی حقوق اورآئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے زندگی ٹرسٹ کے صدر معروف گلوکار شہزاد رائے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

شہزاد رائے اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل نے کہا تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکا ہے، پڑھائی میں بہتری کے لئے بچوں کو سزا کو ضروری تصور کیا جاتا ہے، بچوں پر تشدد اور سزا کی خبریں آئے روز میڈیا میں آرہی ہیں۔

- Advertisement -

وکیل کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان 182 ممالک میں سے 154 پوزیشن پر ہے، عدالت یو این کنونشن کے تحت بچوں کے تحفظ کے قوانین پر عمل درآمد کا حکم دے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہزاد رائے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویلکم کیا، جس پر شہزاد رائے نے کہا آپ کا شکر گزار ہوں، جج صاحب آپ نے مجھے ویلکم کیا۔

وکیل نے کہا بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری حکم امتناع جاری کیا جائے اور اسلام آباد کی حد تک بچوں پرتشدد پر پابندی عائد کردیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا قومی اسمبلی نے بل بھی پاس کیا ہے، یہ درخواست عوامی دلچسپی کی ہے، نوٹس جاری کررہاہوں اس کے بعد معاملے کو دیکھتے ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری انسانی حقوق اور آئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

بعد ازاں عدالت نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت 5 مارچ تک کے لئے ملتوی کر دی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں