تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کا اپنے ہی افسران کے خلاف بنایا ریفرنس خارج کردیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے 3 سابق افسران خورشید انور بھنڈر، صبح صادق اور مرزا شفیق کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، تینوں افسران کے خلاف نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

افسران کی بریت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا؟ ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا، نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ہے، بہت بڑا نقصان بھی ہوگیا ہو تب بھی اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا، افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ کیا سپریم کورٹ نے نیب کو اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیسے ہوگا؟

بعد ازاں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سابق افسران کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا، افسران کا مس کنڈکٹ محکمہ جاتی ایشو تھا۔

Comments

- Advertisement -