اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نےاسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئے متفرق درخواست مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران وکیل اسحاق ڈار نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو بھی چیلنج کیا ہے، اسحاق ڈار نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار صحت کی خرابی کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوسکتے، طبیعت خراب ہونے سے پہلےاسحاق ڈار باقاعدگی سے پیش ہوتے تھے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے پر اشتہاری قرار دینے تک 30دن کا وقت ہوتاہے، 30 دن کو کم کر کے 10 روز کیا گیا ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ کا وکیل سے استفسار کہ کیا 541اےکی درخواست احتساب عدالت میں دی، اسحاق ڈارکی واپسی کب تک ہے، جس کے جواب میں وکیل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 10 سے 15روز میں اسحاق ڈار واپس آ سکتے ہیں، ڈاکٹرز اجازت دیں تو اسحاق ڈار واپس آئیں گے۔
مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار
جسٹس میاں گل حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ اسحاق ڈار کی آمد کو ڈاکٹرز کی اجازت سےمشروت نہ کریں، درخواست گزار واپس آنے کوتیار نہ ہو تو ریلیف کیسے دے دیں، اسحاق ڈار کے واپسی کا صحیح وقت دیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک ڈاکٹرز نے وقت نہیں دیا، کیاہم یہ سمجھیں کہ وہ لامحدودوقت کیلئےنہیں آئیں گے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 3سے 4ہفتےمیں واپسی کی امید ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔