بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

شہباز شریف اور نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم شہبازشریف اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، درخواست گزار وکیل سید ظفر علی شاہ نے بطور پٹشنر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل ظفر علی شاہ نے کہا شہباز شریف کی درخواست پر 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ کا آرڈر جاری ہوا اور نواز شریف کی دو اپیلیں اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھیں۔

نواز شریف اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت پر تھے ،اس وقت وفاقی کابینہ نے 25 ملین روپے کی شرط کے ساتھ ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ سینئر کونسل ہیں یہ بتائیں ایک معاملہ دوسری عدالت میں زیر التوا ہے ہم کیسے سن سکتے ہیں ، یہاں پر اپیلیں زیر التوا تھیں اس کے باوجود حکومت نے نام ای سی ایل سے نکالا تھا عدالت سے نہیں پوچھا۔

عدالت نے استفسار کیا کسی عدالت نے آرڈر تو نہیں کیا تھا کہ ای سی ایل سے ہٹا دیں ، جس پر عدالت نےبتایا کہ کسی کورٹ نے آرڈر نہیں کیا اس وقت کی وفاقی کابینہ نے شرط رکھی تھی اور لاہور ہائیکورٹ کے سامنے شہباز شریف نے انڈر ٹیکنگ دی تھی۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کیا لاہور ہائی کورٹ کا وہ عبوری آرڈر تھا ؟ کیا پٹیشن زیر التوا ہے ؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ 16 نومبر کے آرڈر کے بعد کا کچھ پتہ نہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کسی عدالت نے آرڈر تو نہیں کیا تھا کہ ای سی ایل سے ہٹا دیں ، جس پر عدالت نےبتایا کہ کسی کورٹ نے آرڈر نہیں کیا اس وقت کی وفاقی کابینہ نے شرط رکھی تھی اور لاہور ہائی کورٹ کے سامنے شہباز شریف نے انڈر ٹیکنگ دی تھی۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کیا لاہور ہائی کورٹ کا وہ عبوری آرڈر تھا ؟ کیا پٹیشن زیر التوا ہے ؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ 16 نومبر کے آرڈر کے بعد کا کچھ پتہ نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اس وقت عدالت اس معاملے میں نہیں جائے گی تو وکیل کا کہنا تھا کہ توہین عدالت پٹیشن کی اپنی نیچر ہے ہم میرٹس کو ٹچ نہیں کر رہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ہم اس پٹیشن کو مثالی جرمانہ کے ساتھ خارج کرتے لیکن آپ سینئر وکیل ہیں اس لیے اس طرف نہیں جا رہے۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کیا آپ پٹیشن واپس لینا چاہتے ہیں یا اس پر آرڈر پاس کریں ؟ ہم اس پٹیشن کو itertain نہیں کریں گے آرڈر پاس کریں گے۔

وکیل نے کہا کہ اگر آپ نے درخواست خارج کرنی ہے تو لاہور ہائی کورٹ جاؤں گا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ آپ کا اختیار ہے آپ کسی عدالت سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے آپ کہیں بھی جانے کیلئے آزاد ہوں گے، ہم آبزرویشن نہیں دیں گے ، ہم اس درخواست پر مناسب حکمنامہ جاری کریں گے۔

سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ اگر آپ نے درخواست مسترد کرنی ہے تو میں واپس لیتا ہوں، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل سماعت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اہم ترین

مزید خبریں