اسلام آباد: آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے قرض لینے کے لیے حکومتِ پاکستان کے سامنے 20 شرائط رکھ دیں، آئی ایم ایف شرائط کے تحت حکومت کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے مانیٹری فنڈ کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے سامنے بیس شرائط پیش کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے جو شرائط پیش کی گئی ہیں ان میں روپے کی قدر میں کمی لانا اور بجلی مہنگی کرنے کی شرائط سرِ فہرست ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا دیا گیا قرض سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں استعمال نہیں ہوگا، دوسری طرف حکومتِ پاکستان کو اپنی گورننس بہتر بنانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ قرضہ لینے کے لیے حکومت کو غیر ضروری سبسڈی کی روایت کو ختم کرنے کی شرط بھی تسلیم کرنی ہوگی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی شرط ہے کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کے مستقبل کا تعین کرنا ہوگا اور کرائے کے بجلی گھروں کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔
معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ
خیال رہے کہ آج وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی بحران کے حل کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی بحران کی بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے، معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں چاہتے، مستقل بنیاد پر معیشت کو پاؤں پر کھڑاکرنا چاہتے ہیں۔