تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کووڈ 19 کی معمولی علامات والے مریضوں کے حوالے سے حوصلہ افزا تحقیق

لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد میں صحت یاب ہوجانے کے بعد اس کے خلاف مزاحمت کئی ماہ تک برقرار رہتی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ایسے شواہد دریافت کیے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے معمولی حد تک بیمار ہونے والے یا بغیر علامات والے مریضوں میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کئی ماہ تک برقرار رہتی ہے۔

امپرئیل کالج لندن، لندن کالج یونیورسٹی اور کوئین میری یونیورسٹی کی اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 136 ہیلتھ ورکرز کا جائزہ لیا گیا جن مین کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور بیماری کی شدت معمولی تھی یا علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

طبی جریدے جرنل سائنس امیونولوجی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 89 فیصد افراد میں بیماری کے 16 سے 18 ہفتوں بعد بھی کرونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بیشتر مریضوں میں ایسے ٹی سیلز بھی موجود تھے جو وائرس کے متعدد مختلف حصوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کچھ افراد میں ٹی سیلز امیونٹی تو تھی مگر اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں، جبکہ کچھ میں اس کا الٹ دیکھنے میں آیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ طبی ورکرز میں کووڈ 19 کے حوالے سے تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بیماری کے 4 ماہ بعد بھی 90 فیصد افراد میں وائرس کو بلاک کرنے والی اینٹی باڈیز ہوتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ حوصلہ افزا پہلو یہ تھا کہ 66 فیصد افراد میں تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح کافی زیادہ تھی اور اس کے ساتھ ٹی سیلز بھی تھے جو وائرس کے مختلف حصوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

محققین نے اسے امید افزا پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کرونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے، تو قوی امکان ہے کہ اس کے اندر اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز جیسے تحفظ فراہم کرنے والے عناصر بھی بن جائیں گے، جو ممکنہ طور پر اگلی بار وائرس کا سامنا ہونے پر تحفظ فراہم کریں گے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگرچہ تحفظ فراہم کرنے والا اینٹی باڈی ردعمل عموماً ٹی سیلز کے ردعمل پر حرکت میں آتا ہے، مگر 50 فیصد سے زائد مریضوں میں مختلف اینٹی باڈی اور ٹی سیل ردعمل دیکھنے میں آیا۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کہ ٹی سیلز کا ردعمل ان افراد میں زیادہ بہتر تھا جن میں کووڈ 19 کی علامات سامنے آئی ہوں، جبکہ بغیر علامات والے مریضوں میں کمزور ٹی سیل مدافعت دیکھنے میں آئی، مگر ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی کی سطح علامات والے مریضوں جیسی ہی تھی۔

Comments

- Advertisement -