تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

پنجاب بجٹ کا حجم کتنا ہوگا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

لاہور: وفاق کے بعد پنجاب حکومت نے بھی نئے مالی سال کے لیے بجٹ تیار کرلیا۔ بجٹ کے حجم کے حوالے سے اہم تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔

پنجاب کا مالی سال 2022-23 کا بجٹ کل بروز پیر اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کا کُل تخمینہ 2850 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ آٹا، گھی اور چینی پر 200 ارب روپے سبسڈی دینے اور سستا آٹا، روٹی، گھی اور چینی اسکیم کے فنڈز بڑھانے کا فیصلہ  کیا گیا ہے جبکہ لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے اور کم آمدنی والوں کو سولر آلات دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔

بجٹ میں 683 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی کاموں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم کے لیے 56 ارب اور صحت کے لیے 173 روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 11 ارب 95 کروڑ روپے جب کہ سڑکوں کے لیے 78 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آبپاشی کے لیے 27 ارب 63 کروڑ اور سرکاری عمارت کے لیے 30 ارب روپے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 ارب 50 کروڑ، سڑکوں کی بحالی 10 ارب، بلاک ایلوکیشن کے لیے 110 ارب، مستحکم ترقیاتی منصوبوں کے لیے 58 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح واٹر سپلائی سسٹم اور ٹیوب ویلز کے لیے 15 ارب، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں کے لیے 45 ارب، مقامی حکومتوں کے لیے 19 ارب، بہبود آبادی 2 ارب 40 کروڑ، توانائی کے لیے 5 ارب، شہری ترقی 21 ارب، زراعت 14 ارب 77 کروڑ اور جنگلات کے لیے 4 ارب 50 کروڑ، لائیو اسٹاک 4 ارب 29 کروڑ، آئی ٹی اور اصلاحات کے لیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ریسکیو 1122 کے لیے 1 ارب 80 کروڑ روپے، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے لیے 5 ارب، انسانی حقوق اور اقلیتوں کے لیے ڈھائی ارب،  محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب، ترجیحی پروگرامز کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -