اسلام آباد: ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہلیہ شمائلہ فاروق، برطانوی گواہوں کے بعد حکام کے بھی بیانات قلمبند کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے انٹیلی جنس اینالسٹ جوناتھن بانڈ، پولیس افسرپال ہال مین اور ڈیٹیکٹو کانسٹیبل جیمز لنچ کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔
پولیس افسر پال ہال نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران فاروق کے قتل میں استعمال چاقو چین سےدرآمد شدہ تھا، چینی کمپنی نے رابطے پر کنفرم کیا کہ چاقو ان کا بنایا ہوا ہے، کمپنی نے کہا چاقو یوکے میں صرف ایک اسٹور پر فروخت ہوتاہے، میں نے جائے واردات کے قریبی اسٹور سے 4چاقوؤں کا سیٹ خریدا، یوکے میں کچن میں استعمال چاقوؤں کاسیٹ پیکنگ میں دستیاب ہوتا ہے۔
پولیس کےڈیٹیکٹو کانسٹیبل جیمز لنچ نے بطور گواہ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ میں نے ایک نوکیا فون کے ڈیٹا کو ایگزامن کیا، فون میں ایک میسج محسن علی سید اور اس کی فلائٹ سے متعلق تھا، میسج پاکستان کے ایک نمبر سے بھجوایا گیا تھاجس میں فلائٹ کی تاریخ تھی، میسج کی تاریخ یکم جنوری 1976 نظرآ رہی تھی جوکہ درست نہیں، متعلقہ ماڈل موبائل سے طویل عرصہ بیٹری نکالی جائے تو غلط وقت آتاہے۔
عدالت نے مزید 2 برطانوی گواہوں محمد اکبر اور معین الدین شیخ کو کل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق کی قتل سے پہلے اپنے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، شمائلہ فاروق
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے مقتول رہنما کی اہلیہ شمائلہ عمران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق کی قاتلوں سے ملاقات ہوچکی تھی، دو نوجوانوں نے میرے شوہر کو روک کر بتایا کہ وہ اے پی ایم ایس او کے کارکن اور ان کے چاہنے والے ہیں، میرے شوہر کو اپنی سیکیورٹی پر خدشات تھے، جس کا ذکر انہوں نے لندن کی پولیس سے بھی کیا تھا۔
شمائلہ فاروق کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ شوہر کو محسن علی سید اور کاشف کامران خان پرشک نہیں ہوا، علاوہ ازیں عدالت میں بیوہ عمران فاروق کے علاوہ جائے واردات پر سب سے پہلے پہنچنے والے پولیس افسر اور ڈاکٹر کابیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
شمائلہ فاروق دو پولیس افسران کے ہمراہ ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ سے پہنچیں، اس موقع پر پاکستان ہائی کمیشن کے حکام بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔