تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

دونومبر کو بتائیں گے عوامی طاقت کیا ہوتی ہے، عمران خان

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر کے باہر کریک ڈائون کرتے ہوئے پولیس نے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا، عمران خان نے کہا ہے کہ 2 نومبر کو گرفتاریوں سے بچتے ہوئے وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے، حکومت کو اسی دن معلوم ہوگا کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنان کی کثیر تعداد پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرکے بنی گالہ پہنچی، بیشتر کارکنان بنی گالہ کی عقبی پہاڑیوں کو سر کرکے بنی گالہ انٹری پوائنٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئےجس پر پولیس نے کریک ڈائون شروع کردیا۔

پولیس نے دھاوا بولتے ہوئے موجود کارکنوں پر ڈنڈے برسائے اورایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا،پولیس نے کوریج کرنے والے میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث کئی صحافی زخمی ہوگئے۔

پولیس نے معروف گلوکار سلمان احمد سمیت متعدد کارکنان کو حراست میں بھی لیا ہے اوران کے منہ پر کپڑا ڈال کر قیدیوں کی گاڑیوں میں بھیڑبکریوں کی طرح بھردیا ہے۔ پولیس کا لاٹھی چارج بھی کارکنان کو بنی گالہ پہنچنے سے نہیں روک سکتا۔

اطلاعات ہیں کہ بنی گالہ سے گرفتار کیے گئے تمام کارکنان خیبر پختون خوا سے اسلام آباد آئے تھے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ 2 نومبر کو گرفتاریوں سے بچتے ہوئے وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے، حکومت کو اسی دن معلوم ہوگا کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے۔

ان کے ہمراہ شاہ محمود قریشی ‘ جہانگیر ترین‘ عمران اسماعیل ‘ علیم خان اور دیگر موجود تھے۔

عمران خان نے خطاب کے آغاز میں سوال کیا کہ جب ہائی کورٹ نے رکاوٹیں نہ ڈالنے کا حکم دیا تھا تو بنی گالہ کے راستے کیوں بند کرکے مجھے تقریباً ہاؤس اریسٹ کیا گیا۔

عمران خان نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ دو نومبر کو 30 ہزار پولیس اہلکار بھی کھڑے کردیں تب بھی اسلام آباد پہنچوں گا، حکمران چاہیے جو کچھ کرلیں اب نوازشریف کو کوئی نہیں بچا سکتا، ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن اور کرپشن میں ملوث لوگوں کو ہر صورت جیلوں میں ڈالیں گے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت راستے بند کیے گئے کہ کارکنان کو پہاڑیاں عبور کے یہاں پہنچنا پڑا، ہماری پارٹی کے ترجمان نعیم الحق کو بھی آنے نہیں دیا گیا یہ کونسی جمہوریت ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عوام جمہوریت اور آمریت میں فرق دیکھ لے، نواز شریف نے خیبر پختونخواہ میں جلسہ کیا تو کوئی دفعہ 144 نافذ نہیں کی گئی کہ یہ اس کا جمہوری حق تھا، نواز شریف جواب دیں کہ مجھے کیوں روکا جارہا ہے۔


شیخ رشید ایکشن میں آگئے


پنجاب پولیس کے زیادہ تر اہلکار شریف برادران کی بادشاہت اور آمریت سے تنگ ہیں اور میں انہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ سنادوں کہ کوئی بھی تنخواہ دار سیاسی ملازم غیر آئینی احکامات ماننے کے پابند نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں عوام کو گولیاں ماریں، کل جس طرح خواتین پرلاٹھی چارج کیا یہ سب شرمناک ہے اور ایسا کرنے والوں کو سزا ملے گی۔

عمران خان نے کارکنان کو حکم دیا کہ آج سے دونومبر کی تیاری کریں، نوا زشریف سن لیں جب تک میں زندہ ہوں احتساب کیے بغیر گھر میں چین سے نہیں بیٹھوں گا چاہے تیس ہزار پولیس اہلکار مجھے روکنے کے لیے یہاں موجود ہوں گا۔

Comments

- Advertisement -