اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو خوف ہے کیونکہ قوم پی ٹی آئی کیساتھ کھڑی ہوگئی ہے، قوم کو کنٹرول کرنے کیلئے انہوں نے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا ہے
ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے خلاف ہونے والے احتجاج سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کیخلاف احتجاج کسی وجہ سے بلایا ہے، لیکن حکومت نے اسلام آباد کو ایک قلعے کی شکل دے دی، ایسا لگ رہا ہے جیسے اسلام آباد پر کوئی حملہ کرنے لگا ہے، آئین ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 26 سال سے سیاست کررہا ہوں، ہمیشہ پرامن احتجاج کیا ہے، آئین اور قانون میں رہتے ہوئے احتجاج کرتے ہیں، لیکن پتا نہیں حکومت کو ہمارے احتجاج سے اتنا خوف کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران بہترین طریقے سے نکلے، دنیا نے ہماری پالیسیوں کو سراہا، عالمی سطح پر مہنگائی کے چیلنج سے بھی اللہ کے فضل سے کامیابی سے نکلے۔
انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی، انہوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں، لیکن اللہ نےعوام کے دل موڑے اور سازش کے تحت گرائی گئی حکومت کیخلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے 25 مئی کو احتجاج کی کال دی تو انہوں نے ظلم وبربریت کی، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، پولیس اور رینجرز نے نہتے عوام پر شیلنگ کی، ربڑ کی گولیاں چلائیں، یہ سمجھ رہے تھے خوف کی فضا قائم کرینگے تو عوام خاموش بیٹھ جائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب ضمنی انتخابات میں یہ سمجھ رہے تھے دھاندلی کرکے جیت جائیں گے، لیکن دھاندلی کے باوجود یہ لوگ پنجاب ضمنی الیکشن ہار گئے، جو دو حلقے انہوں نے جیتے وہاں بھی اسکروٹنی ہوگی تو یہ دھاندلی مرتکب ہونگے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے پیسہ چلایا اور ہمارے لوگوں کو خریدنےکی کوشش کی، ہماری پارٹی توڑنے کیلئے بھی پیسہ چلایا وہاں بھی ناکامی ہوئی، آخر میں انہوں نے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا ہے اس میں واضح تضادات موجود ہیں، ن لیگ کا وفد الیکشن کمیشن میں جاکر کہتا ہے کہ پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرو، ان لوگوں کو خوف ہے کیونکہ قوم پی ٹی آئی کیساتھ کھڑی ہوگئی ہے، قوم کو کنٹرول کرنے کیلئے انہوں نے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایسا بنادیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے آرام سے حکومتیں کنٹرول ہوسکتی ہیں، ای وی ایم کیلئے ڈھائی سال کوشش کرتا رہا، ای وی ایم کے ذریعے خفیہ ہاتھ الیکشن کو کنٹرول نہیں کرسکتے، جیسے ہی پولنگ ختم ہوتی ای وی ایم کے ذریعے نتائج سامنے آجاتے، لیکن پی پی اور ن لیگ نے الیکشن کمیشن کیساتھ مل کر ای وی ایم کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ای وی ایم کے اس لیے خلاف ہیں کیونکہ الیکشن کنٹرول کرتے ہیں، جمہوریت کو کنٹرول کرنے کا طریقہ الیکشن کمیشن اور موجودہ الیکٹورل نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن گئے اور کہا کہ پی پی اور ن لیگ کا کیس بھی ہمارے ساتھ سنیں، عدالت نے حکم دیا تینوں پارٹیوں کا فیصلہ ایک ساتھ دیا جائے، پی پی اور ن لیگ کےپاس ڈونرزہی نہیں ہیں، پی پی اور ن لیگ کے پاس پیسہ جمع کس طرح ہوتا ہے کسی کو نہیں پتا۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے میں کہتا ہے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ لینا فارن فنڈنگ ہے، اوورسیز پاکستانی جو پیسہ بھیجتے ہیں وہ نہ بھیجیں تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیان حلفی میں اور سرٹیفکیٹ میں فرق ہوتا ہے، بیان حلفی وہ ہوتا ہے جو شہباز شریف نے نوازشریف کی واپسی کیلئے دیا تھا، بیان حلفی وہ ہوتا ہے کہ اپنی پراپرٹیز کی ڈیکلیئریشن دیتے ہیں، شوکت خانم کا سالانہ بجٹ 16 ارب روپے ہے میں چیئرمین بورڈ ہوں، سارا ریکارڈ دیکھنے کے بعد مجھے سرٹیفکیٹ دستخط کیلئے دیتے ہیں، سرٹیفکیٹ میں بھی یہ لکھا ہوتا ہے کہ جو چیزیں میرے سامنے ہیں وہ ٹھیک ہیں، سرٹیفکیٹ پر دستخط دیکھ کر ن لیگ والے شیطان کے چیلے بڑے خوش ہوئے ہیں، کہتے ہیں عمران خان کو راستے سے ہٹانے کا موقع مل گیا ہے۔