تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

بدھ 2 نومبر کو اسلام آباد بند کردیں گے،عمران خان

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 2 نومبر کی دوپہر 2 بجے سے دارالخلافہ کو بند کرنا شروع کردیں گے۔

عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو 2 نومبر کو دوپہر 2 بجے سے لاک ڈاؤن کرنا شروع کردیں،دھرنا وزیر اعظم کے استعفیٰ تک جاری رہے گا،کوئی ہمارے پُرامن احتجاج کے سامنے نہ آئے ورنہ نتائج کا ذمہ دار خود ہوگا۔

اسی سے متعلق : پانامہ لیکس پر انصاف نہ ملا تو دھرنا ہوگا، عمران خان

عمران خان نے اسلام آباد کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی پریشانی کا اندازہ ہے لیکن آپ کی چھوٹی قربانی سے ملک کو بڑا فائدہ ہوگا اور یہ آخری بار ہونے جا رہا ہے اس لیے پوری قوت اور ہمت کے ساتھ ہمارا ساتھ دیں۔

یہ پڑھیں : تیس اکتوبر کو صرف دھرنا نہیں دھرنا پلس ہوگا، عمران خان

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے خلاف پانامہ لیکس میں ثبوت پکرے گئے ہیں اب اس کے بعد کیا چارہ رہ جاتا ہے کہ یا تو وزیر اعظم استعفی ٰدیں اور اگر چوری نہیں کی تو پھرتلاشی دیں اور احتساب کے لیے خود کو پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان نے پانامہ لیکس کمیشن کے ٹی اوآرزمسترد کردیئے

عمران خان نے دھرنے کی تاریخ میں تبدیلی کی وجوہات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وکلاء کے الیکشن کے باعث احتجاج کی تاریخ کو تبدیل کیا گیا جب کہ 30 اکتوبر اتوار ہونے کے باعث سرکاری دفاتر بھی بند ہوں گے ہم اس بار سرکاری دفاتر کو جانے والے راستوں کو بھی بلاک کریں گے۔

سربراہ تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ہم نے 6 ماہ تک صبر سے کام لیا اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی کا رویہ بھی دیکھا، الیکشن کمیشن کا حال بھی دیکھا، نیب کی عدم دلچسپی بھی دیکھی اور ایف آئی اے کی کارکردگی بھی جانچ لی،کہیں سے انصاف نہیں ملا تو دھرنا دینے کا فیصلہ کیا۔

چیرمین تحریک انصاف نے مزید کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفی دینے یا تلاشی دینے تک واپس نہیں جائیں گے،ان دو آپشن کے سوا وزیراعظم کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -