تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

پاناما کیس میں ممنون حسین نواز شریف کی معافی قبول نہیں کریںگے، بلاول

کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں صدر ممنون حسین نواز شریف کی معافی قبول نہیں کریں گے، آئندہ عام انتخابات اپنے بل بوتے پر لڑیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اینکر وسیم بادامی کو دیئے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے اہم معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے پہلے ہی طے کرلیا تھا کہ اسے ن لیگ کو سینیٹ چیئرمین بنانے سے روکنا ہے، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کرحکمت عملی بنائی، ن لیگ کے اپنے لوگوں اور اتحادیوں نے ہمیں ووٹ دیئے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں سیکرٹ ووٹنگ ہے، ن لیگ کی اکثریت نہیں تھی ورنہ وہ اپنا چیئرمین لاسکتی تھی، ن لیگ نے سازش کے تحت رضا ربانی کا نام لے کرپروپیگنڈا کیا تھا، لیکن ہم نے ان کی سازش کو بے نقاب کردیا جبکہ عمران خان ن لیگ کو ایکسپوز کرنے میں ناکام رہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نوازشریف نے رضاربانی سے کبھی پوچھا بھی تھا کہ وہ چیئرمین سینیٹ بننا بھی چاہتے ہیں یا نہیں؟ پیپلز پارٹی نے جس کو بھی چیئرمین سینیٹ بنایا اس نے ایک ٹرم ہی پوری کی۔

انہوں نے کہا کہ رضاربانی سے2018الیکشن میں کراچی میں کام لینا ہے، میں رضاربانی کو پارلیمنٹ میں دیکھناچاہتا ہوں، ان کی پارلیمنٹ میں آواز زیادہ مضبوط ہوگی، صادق سنجرانی سے بہت سی امیدیں ہیں، انہوں نے گیلانی صاحب کے ساتھ کام کیا تھا۔

پاناما کیس کے حوالے سے چیئرمین پی پی نے کہا کہ پاناما کیس میں صدر ممنون حسین نواز شریف کی معافی قبول نہیں کریں گے، نوازشریف کی سزا صدرمعاف کرینگے تو مفادات کے ٹکراؤ کےزمرے میں آئے گا جو صدر نواز شریف کے کہنے پر لگا وہ اس کی سزا کیسے معاف کرسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ خان صاحب کی پوزیشن تبدیل ہوئی ہے، ہماری نہیں، ہماری پہلے بھی وہی تھی آج بھی وہی ہے اور آئندہ بھی وہی رہے گی، ن لیگ اور پی ٹی آئی سے اتحاد کا امکان نہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سال2018میں اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑیں گے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ وقت آنے پر پارٹی کرے گی، چاچاعمران اورانکل الطاف میں زیادہ فرق نہیں، بانی ایم کیوایم بیان دے کرمکر جاتے تھے، عمران خان یوٹرن ماسٹر ہیں۔

ایم کیوایم میں اچھے لوگ بھی ہیں، ان کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہئے، ایم کیوایم میں سیاسی لوگوں سے بات ہوسکتی ہے، بانی ایم کیوایم نے اپنے لوگوں کے ذریعے کراچی میں تشدد اور دہشت گردی کی سیاست کی، نفرت اور دہشت گردی کی سیاست ایم کیوایم اور عمران خان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی صورت میں دوسرا بانی ایم کیوایم نہیں چاہتے، ایم کیو ایم نے مسلسل ہڑتالیں اور پی ٹی آئی نے مسلسل مظاہرے اور دھرنے کیے، عمران خان تو دھرناسیاست ہی کرتےہیں، ان کے بیان بانی ایم کیوایم جیسے ہوتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ نواز لیگ نے اپنے5سالہ دور حکومت میں میثاق جمہوریت کابیڑا غرق کیا، چارٹر آف ڈیموکریسی کو نوازشریف نے ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کیا اب میں بھی میثاق جمہوریت پرعمل کا پابند نہیں ہوں، نوازشریف اور مریم نوازکی تقاریر پر توجہ نہیں دیتا، توہین عدالت کا اختیار عدلیہ کے پاس ہے، اس سے متعلق عدلیہ کے فیصلے کا منتظر ہوں۔

نواز شریف کے حالیہ بیان پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جب یہ لوگ نوازشریف کے ساتھ تھے تو چاپی والے کھلونے نہیں تھے؟ اب نوازشریف انہیں چاپی والا کھلوناسمجھتے ہیں، تخت رائیونڈ کی پیداوار نوازشریف ہمیں چابی والا کھلوناکہہ رہے ہیں، یہ بیان دے کرنوازشریف نے بلوچستان کے لوگوں کی توہین کی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

Comments

- Advertisement -