تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

تیاری نہیں‌ ہے سے متعلق بیان کو توڑ‌ مروڑ‌ کر پیش کیا گیا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تو واضح کردیا تھا کہ پاکستان میں مسائل کا حل آسان نہیں ہے، میرے تیاری نہیں ہے سے متعلق بیان کو توڑ مرروڑ کے پیش کیا گیا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے  وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’تیاری نہیں تھی بیان کو غلط انداز میں لے کر اُسے توڑ مروڑ کے پیش کیا گیا، جب وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو واضح کردیا تھا کہ پاکستان کے مسائل کا حل کوئی آسان نہیں ہے‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر جوبائیڈن ابھی اقتدارمیں نہیں آئے مگر انہیں گزشتہ ڈھائی ماہ سے ادارے بریفنگ دے رہے ہیں، جب امریکی صدراقتدارسنبھالےگاتو اسےاداروں کی مکمل معلومات ہوں گی، میں نےاس قسم کی بریفنگ کےبارے میں بات کی تھی جسےکوئی اور مطلب دیا گیا اور تیاری نہ ہونے کو بنیاد بنا کر اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اب جوبائیڈن جب صدارت سنبھالے گا تو اُس کی پوری تیاری ہوگی‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’جب اقتدارسنبھالا تو مالیاتی خسارہ 20ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا، گزشتہ 60 سالوں میں پاکستان کا کُل قرضہ 6 ہزار ارب تھا، دس سالوں میں اسے 30 ہزار ارب سے زیادہ کردیا گیا‘۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اگر میں نےان پارٹیوں کے  ساتھ اتحاد کرلیتا تو پھر ان کا اتحاد کون کرتا؟ ‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’گھر پر قرض چڑھتا ہےتو اس کو چلانا مشکل ہوجاتا ہے، ہماری آدھی ٹیکس آمدن قرضوں کی قسط اتارنے میں چلی گئی، کوئی ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو تو اُس کے باسیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماضی کے حکمرانوں نے تمام اداروں کو دیوالیہ کیا، جب اقتدار سنبھالا تو پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، اسٹیل مل پر ساڑھے 300 ارب روپے کا قرضہ تھا‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’خرچےکم کرتےہیں توگھرمیں تکلیف ہوتی ہے، کوئی بےوقوف ہی ہوگاجسے پتہ نہ ہوملک کےکیامسائل ہیں مگر ملک سے باہر بیٹھ کر اداروں کی کارکردگی کو نہیں دیکھا جاسکتا‘۔

’ہماری حکومت کے بارےمیں کہاگیا کہ یہ جانے والی ہے، جب کرونا آیا تو اپوزیشن نے خوشیاں منانا شروع کردیں، شہبازشریف لندن سےبھاگےبھاگےپاکستان آگئےتھے‘۔

اُن کا کہنا تھاکہ ’مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وہ ہمارے اتحادی ہیں اور مستقبل میں بھی رہیں گے، وہ ہمارے منشور کے ساتھ چل رہے ہیں‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں اشرافیہ کا نہیں عوام کا وزیراعظم ہوں،میری زندگی کے یہ دو سال بہت مشکل گزرے مگر امید ہے انشاء اللہ پاکستان کا بہت اچھا وقت آئے گا‘۔ انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ ’میں نےکبھی بہانہ نہیں بنایاکہ میری تیاری نہیں تھی، گفتگو کے دوران میں نےتوامریکاکی مثال دی تھی جس کا غلط مطلب نکا لاگیا جبکہ مقصد یہ تھا کہ نظام کی اصلاحات کے لیے ضروری ہے کہ ادارے حکومت کو بریفنگ دیں‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میراہدف پاکستان کے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہے، مجھے یقین ہے کہ نیا سال پاکستان کے لیے خوشیاں لائے گا‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’پانچ سال بعد عوام میری کارکردگی سے متعلق خود ہی فیصلہ سنا دیں گے،میں اقدامات کو بہتر کرنے کے لیے اپنی ٹیم میں تبدیلیاں لاتا رہتا ہوں‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’منزل حاصل کرنے کے لیے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ ضروری ہے مگر این آر او پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، میرےکسی وزیرپرکرپشن کا الزام لگے تو کارروائی کروں گا، ملکی تاریخ میں پہلی بار شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی، جہانگیر ترین کے خلاف میرٹ پر فیصلے ہوں گے، میں کرپشن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرسکتا‘۔

’اسرائیل کوتسلیم کرنا پاکستان کےنظریے پر سمجھوتہ ہے،اُسے تسلیم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ نظریہ پاکستان کے خلاف ہوگا‘۔

 

Comments

- Advertisement -