جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : پیمرا نے عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر دکھانے پر پابندی پیمرا آرڈیننس2002کے تحت عائد کی گئی ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری نو ٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اب کوئی بھی ٹی وی چینل عمران خان تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر نہیں کرے گا۔

- Advertisement -

حکم نامے میں پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی تقاریر میں اداروں پر بےبنیاد الزامات لگائے ہیں، عمران خان کے الزامات ٹی وی چینلز نے بغیر ادارتی نگرانی کے نشر کیے۔

پیمرا کے مطابق ایسے مواد کو نشرکرنے سے لوگوں میں نفرت پیدا ہونے کا امکان ہے، عمران خان کی ایسی تقاریر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ملکی قیادت اور ریاستی اداروں کے خلاف بلاجواز بیانات نشر کیے گئے، عمران خان کی ایسی تقاریر نشر کرنا آرٹیکل 19کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا نے ہدایت کی ہے کہ چینلز قوانین کے ساتھ احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے، چینلز تاخیری طریقہ کار کو مؤثرطریقے سے استعمال کریں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔

پیمرا نے 21 اگست کو تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

نوٹی فکیشن میں اس سے ایک روز قبل عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

نوٹی فکیشن میں تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عمران خان کی تقاریر اور خطاب براہ راست نشر نہ کریں تاہم ان کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر گزشتہ روز پنجاب میں حقیقی آزادی مارچ کے موقع پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے اگلے روز ایک اہم اور براہ راست ویڈیو بیان جاری کیا تھا۔

شوکت خانم اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے ان کی منصوبہ بندی کا پتہ تھا اسی لیے میں نےایک اور پلان بنایا ہوا تھا ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا اور اپنی پوری تیاری کرلی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کو قتل کرانے کی کوشش کی گئی ہے ملک کی سب سے بڑی پارٹی کےسربراہ کوانصاف نہیں مل رہا۔،

علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ادارے اور افسر کیخلاف الزامات ناقابل قبول ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وردی پوش اہلکاروں کے ذریعے غیرقانونی کارروائیوں کیلئےاحتسابی نظام موجود ہے مفاد پرستوں کے فضول الزامات سے فوجیوں کی عزت کو داغدار کیا جا رہا ہے ادارہ حسد سے اپنے افسروں اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں