تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز کی گرفتاری پر عمران خان نے سوالات اٹھا دیے

چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کس قانون کے تحت اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو رات گئے اٹھایا گیا؟

چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی رات گئے گرفتاری پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پروگرام میں کوئی بات کر دے تو اس کا نیوز ڈائریکٹر سے کیا تعلق ہے؟ براہ راست نشریات میں ڈائریکٹر نیوز کا مہمان کی گفتگو پر کیا کنٹرول ہوسکتا ہے؟ کس قانون کے تحت اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو رات کو اٹھایا گیا؟

عمران خان نے کہا کہ چینل کے ڈائریکٹر نیوز کو رات 2 ،3 بجے کوئی گھر میں گھس کر اٹھا کر لے جائے۔ عماد یوسف کے ساتھ جو ہوا اس سے سارے صحافیوں کو ڈرنا چاہیے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کیا مارشل لا لگ گیا ہے؟ کیا جمہوریت میں ایسی گرفتاریوں کی اجازت ہے؟ خوف ہے ملک کو ادھر لے جا رہے ہیں جہاں بنیادی حقوق ختم ہو جائیں گے، 25 مئی کو بھی یہ ہی ہوا رات کو لوگوں کے گھروں میں گھس گئے تھے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ رات گئے عماد یوسف کو ان کے بچوں کے سامنے گھر میں کود کر اٹھایا گیا، ان کی اس طرح گرفتاری پر ان کی فیملی پر کیا گزر رہی ہوگی؟ میں ایسے اقدام کی سخت مذمت کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس، کراچی سے گرفتار

انہوں نے کہا کہ جب ایک چینل کے ہیڈ آف نیوز کیساتھ ایسا ہو سکتا ہے تو کسی کیساتھ بھی ہوسکتا ہے، عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت کی ذمے داری وکلا کی بھی ہے، عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت نہیں ہوگی تو ملک میں جنگل کا قانون بن جائیگا۔

Comments

- Advertisement -