اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا بل کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ میں فاٹا کو صوبہ بنانے کی مخالفت کرتا ہوں، یہ تکنیکی لحاظ سے ممکن نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ فاٹا بل منظور کر کے قبائلی عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ہے، بل کا پاس ہونا ایک بہت بڑا قدم ہے، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں ہاؤس کو الرٹ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ بل منظور نہ ہوتا تو بہت نقصان ہوتا، قبائلی علاقوں میں مایوسی پھیل رہی ہے، انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، فاٹا میں لوکل گورنمنٹ سے لوگوں کے مسائل حل کیے جائیں۔
خیال رہے کہ عمران خان کافی عرصے بعد قومی اسمبلی میں آئے، انھوں نے کہا میں ایک عوامی نمائندہ ہوں اورعوامی مسائل لے کر پارلیمنٹ آیا ہوں۔ ایک منی لانڈرر کا پارلیمنٹ کے ذریعے دفاع کیا گیا، اس کے باوجود بھی ان کے ضمیر مطمئن ہیں۔
یہ بھی دیکھیں: قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور
عمران خان نے کہا کہ ہم الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ پارلیمنٹ میں لائے، جواب نہیں ملا تو عدالت گئے، پاناما لیکس کا معاملہ تو بعد میں آیا جس پر اللہ کے ہاں سے پکڑ ہوئی۔ مجھے فخر ہے کہ عوامی مسائل کے لیے کھڑا ہوا اور کرپٹ وزیراعظم کو نا اہل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس ، عمران خان کو آج کی حاضری سے استثنیٰ مل گیا
دریں اثنا عمران خان کی تقریر کے درمیان حکومتی ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا، جس پر اسپیکر نے دانیال عزیز اور سعد رفیق کو خاموش رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عمران خان فاٹا پربات کر رہے ہیں، آپ حضرات خاموش رہیں۔
عمران خان نے حکومتی ارکان کی طرف سے اٹھنے والی آوازوں پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف اللہ کو امپائر کہتا ہوں، ایک ممبر نے کہا تھا کہ کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے لیکن آج وہ خود یہاں نہیں ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔