تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے تباہی، جڑہ اور تبینہ ڈیم ٹوٹ گئے

بلوچستان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس نے صوبے بھر میں تباہی مچادی ہے توبہ اچکزئی میں جڑہ ڈیم اورتبینہ ڈیم ٹوٹ گئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان میں کئی روز سے طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خضدار، صوابی، توبہ اچکزئی، پشین اور دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے بارشیں جاری ہیں۔ توبہ اچکزئی میں موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں جڑہ ڈیم اور تبینہ ڈیم ٹوٹ گئے۔

خضدار اور گرد ونواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے جب کہ صوابی شہر اور گرد ونواح میں تیز بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ نشیبی علاقوں اور کالا قبرستان میں ابھی تک بارش کا پانی موجود ہے۔ بارش سے تمباکو، مکئی اور سبزی کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

صوابی میں بارش سے کئی مقامات پر مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرگئی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ برساتی نالےمیں 2 بچے ڈوب گئے ہیں جس میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی ہے۔

ادھر توبہ اچکزئی، تاشرباط، زیمل شادیزیی، حیسنہ، زیمل، جلگا، ماکوکچھ ، غبرگ، کدنی، کچ ادوزی، فراخی سربیش، تبینہ حسارگیی ودیگر علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سیلابی ریلہ مال مویشی، کھڑی فصلیں، سیب کے باغات بہا کر لے گیا ہے۔

توبہ اچکزئی کا 4 دن سے ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ پشین میں بارشوں سے حالات انتہائی سنگین اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ یہاں بارشوں سے باغات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور متعدد مکان گر گئے ہیں۔ درجنوں مال مویشی، موٹر سائیکلیں سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہیں۔

پشین میں تحصیل برشور کا بھی دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ چاغی میں پاک ایرن ریلوے ٹریک سیلابی ریلوں میں بہہ گیا ہے اور ریلوے حکام کے مطابق احمد وال کے قریب ریلوے ٹریک کا پل بھی سیلابی ریلا اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے جب کہ چاول سے لدی چار مال بردار ٹرینیں دالبندین ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ہیں۔

ادھر ڈپٹی کمشنر لسبیلہ افتخار بگٹی کا کہنا ہے کہ سیلاب میں اوڑکی کا بیسک ہیلتھ یونٹ سمیت پورا گاؤں شدید متاثر ہے۔ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں اسکن کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ بنیادی صحت مرکز کا عملہ متاثرہ علاقے میں متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہا ہے۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے دوائیں متاثرہ علاقے میں بھیجی گئی ہیں۔ پاک فوج کے 4 ہیلی کاپٹر ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی معاونت کررہے ہیں۔

ڈی سی کے مطابق پٹ فیڈر کینال اب نارمل حالت میں ہے سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پٹ فیڈر کینال کی کمزور پشتوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام جاری ہے۔ لاکھڑاروڈ پر متاثرہ خاندانوں کیلئے 150 پیکٹ اشیائے خورونوش بھیج دی گئی ہیں۔

بلوچستان میں طوفانی بارشیں: 100 سے زائد افراد جاں بحق، ہزاروں مکان منہدم

افتخار بگٹی کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ او لسبیلہ کی زیرنگرانی سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ریپڈ رسپانس کی 3 ٹیمیں اوڑکی ٹیارہ اور کانکی بیلہ جھاو کراس میں کام کر رہی ہیں۔

 

Comments

- Advertisement -