تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

باران رحمت کیلئے حرمین شریفین میں نماز استسقا کی ادائیگی

مکہ مکرمہ:  شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر باران رحمت کے لیے حرمین شریفین میں نماز استسقا ادا کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ریاست کی تمام مساجد اور درسگاہوں میں نماز استسقاء ادا کرنے کی ہدایات دی، جس کے بعد باران رحمت کیلئے مسجدالحرام، مسجد نبوی سمیت ملک بھر میں نماز استسقاء ادا کی گئی۔

نماز استسقاء کی ادائیگی کا سب سے بڑا اجتماع مسجد الحرام مین میں ہوا جہاں کعبۃ اللہ کے پہلو میں امام وخطیب شیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے امامت کراوئی اور بعد ازاں خطبہ دیا۔

مسجد الحرام مین میں نائب گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ بدر بن سلمان  اور گورنریٹ کے اعلی عہدیدار نماز میں شریک ہوئے۔

نماز کا دوسرا بڑا اجتماع مسجد نبوی شریف میں ہوا جہاں شیخ عبد اللہ البعیجان نے امامت کروائی اور خطبہ دیا، جس میں مدینہ منورہ گورنریٹ کے اعلی عہدیداروں سمیت مشائخ  اور سربر آوردہ علما بھی شریک ہوئے۔

نماز استسقاء کے احکام اور مسائل

انسان کی ایک بڑی ضرورت پانی ہے، اگر لوگ قحط سے دوچار ہوجائیں تو اور بارش نہ ہورہی ہو تو نبی کریم ﷺ نے اس موقع کے لئے مخصوص نماز ’’استسقاء‘‘ ادا کرنے کا حکم دیا اور خود بھی نماز باجماعت ادا کی۔

جب نہریں خشک ہوجائیں، انسان و حیوان کے پینے کی ضرورت نیز کاشت کی ضرورت کے لئے پانی میسر نہ ہو یا پانی ہو مگر ناکافی ہو تو ایسی صورت میں استسقاء مسنون ہے۔ جس کا حکم اللہ کے نبی ﷺ نے اصحاب کو دیا اور اپنی اقتدا میں نماز پڑھوائی۔

نماز استسقاء کے اصل معنی پانی طلب کرنے کے ہیں، اس لئے پانی کے واسطے کی جانے والی دعاء اور نماز دونوں کو استسقاء کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ سے جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کی دعا پر اکتفاء کرنا بھی ثابت ہے اور دو رکعت نمازِ استسقاء پڑھنا بھی، اسی لئے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دونوں باتوں کی گنجائش ہے، یہ بھی کہ دعا پر اکتفاء کیا جائے اور یہ بھی کہ باضابطہ نماز ادا کی جائے۔

Comments

- Advertisement -