بھارت کے اسپتال میں نوجوان بیٹے کی لاش دینے کے لیے 50 ہزار روپے طلب کیے جانے پر بوڑھے والدین گھر گھر جاکر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور شائننگ انڈیا کے دعویدار مودی سرکار کے دور میں آئے دن ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں رونما ہوا ہے جہاں ایک سرکاری اسپتال کے عملے نے بوڑھے والدین کو ان کے بیٹے کی لاش دینے کے لیے 50 ہزار روپے مانگ لیے۔
یہ واقعہ کسی نجی اسپتال کی بے حسی کا نہیں بلکہ ایک سرکاری اسپتال کا ہے، بھارتی ریاست بہار کے سمستی پور ضلع کے ایک سرکاری صدر اسپتال میں جب بوڑھے والدین اپنے نوجوان بیٹے کی لاش وصول کرنے گئے تو وہاں ایک ملازم نے لاش دینے کے لیے ان سے 50 ہزار روپے کی بھاری رقم مانگ لی جو ان غریب والدین کے لیے فوری پوری کرنا ممکن نہ تھا۔
مجبور والدین مذکورہ اسپتال کے انسانیت کے جذبے سے عاری اس بے حس ملازم کی مانگ پوری کرنے کے لیے سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں اور گھر گھر کا دروازہ بجا کر بیٹے کی لاش لینے کے لیے 50 ہزار اکٹھا کررہے ہیں، ان بے کس ومجبور والدین کی گھر گھر جاکر بھیک مانگنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے بعد بھارت کے مین اسٹریم میڈیا میں بھی اس بے حسی کو رپورٹ کیا گیا ہے۔
ایک بھارتی ٹی وی کے مطابق بیوی کے ہمراہ بھیک مانگتے بوڑھے مہیش ٹھاکر نے مقامی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس کا بیٹا کچھ وقت قبل لاپتہ ہوگیا تھا، اب ہمیں فون آیا کہ میرے بیٹے کی لاش سمستی پور کے صدر اسپتال میں ہے جب ہم لاش لینے گئے تو وہاں کے ایک ملازم نے بغیر رقم دیے لاش دینے سے انکار کردیا اور 50 ہزار روپے طلب کیے، ہم غریب لوگ کہاں سے اتنی بڑی رقم لاتے اس لیے بھیک مانگ کر یہ رقم جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
बिहार के समस्तीपुर में बेटे का शव देने के लिए अस्पताल ने मांगी रिश्वत pic.twitter.com/qcDWBJS1Un
— NDTV Videos (@ndtvvideos) June 8, 2022
رپورٹ کے مطابق اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی اس اسپتال کے عملے کی جانب سے مریضوں کے اہلخانہ سے رقم وصولی کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
بھارتی این ڈی ٹی وی کے مطابق ہی اسپتال میں زیادہ تر ہیلتھ ورکرز کانٹریکٹ پر ہیں اور اکثر انہیں وقت پر تنخواہ نہیں ملتی اور اس سے قبل بھی ایسی کئی واقعات سامنے آچکے ہیں جب وہاں کے عملے مریضوں کے اہلخانہ سے پیسے وصول کیے ہیں۔
یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ کو بھی ہوش آگیا ہے اور انہوں نے واقعے کے ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے، اسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر ایس کے چوہدری نے کہا ہے کہ یہ انسانیت کو شرمسار کرنے والی بات ہے، جو لوگ بھی اس کے ذمے دار ہیں انہیں بخشا نہیں جائیگا۔
Some time ago my son had gone missing. Now, we've received a call that my son's body is at Sadar Hospital, Samastipur. A hospital employee has asked for Rs 50,000 to release my son's body. We're poor people, how can we pay this amount?: Mahesh Thakur, deceased's father pic.twitter.com/o2yjnqO0qF
— ANI (@ANI) June 8, 2022