تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

مقبوضہ کشمیرمیں مذاکرات کے لئے انٹیلیجنس بیورو کے سابق چیف نمائندہ مقرر

سری نگر : بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش مقبوضہ کشمیرمیں مختلف گروپوں سے مذاکرات کے لئے انٹیلیجنس بیورو کے سابق چیف دنیشور شرما کو نمائندہ مقرر کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت جاری ہے، بھارت نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا ایک اور حربہ اپناتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں مختلف گروپوں سے مذاکرات کے لئے انٹیلیجنس بیورو کے سابق چیف دنیشور شرما کو سرکار کا نمائندہ مقرر کردیا گیا ہے۔

بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کشمیر پر جامع مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی سلسلے میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر دنیشور شرما کو نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔

راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا دنیشور شرما مقبوضہ کشمیر میں منتخب حکومت، سیاسی پارٹیوں سمیت مختلف تنظیموں سے بات چیت کریں گے اور ریاست میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے ریاستی عوام کی جائز خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے روایتی کشمیر دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا حریت رہنماؤں سے بات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سابق انٹیلیجنس چیف کریں گے۔

مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلی نے بھارت کی خوشامد میں مذاکرات کے فیصلے کا فوری خیرمقدم کرڈالا۔


مزید پڑھیں :   مسئلہ کشمیر،گالی یا گولی سے نہیں ، کشمیریوں کو گلے لگانے سے حل ہوگا،  مودی


دوسری جانب مودی سرکار کی جانب سے مقرر مذاکرات کار دنیشور شرما 8 سے 10 روز میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں گے، دنیشور شرما کا کہنا ہے کہ وادی کا دورہ کرنے کرکے صورتحال کا جائزہ لیکر ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا، جس پر عمل کرتے ہوئے امن کے قیام اور مستقل حل کی کوشش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں مذاکرات کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن پاکستان سمیت خطے کا اہم دورہ کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اعتراف کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر گالی یا گولی سے حل نہیں ہوگا،  مذہب یا عقیدے کے نام پر تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ’آزادی سے قبل نعرہ تھا، بھارت چھوڑ دو، آج ہم نعرہ لگاتے ہیں، بھارت جوڑو۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ سال 8 جولائی کو حریت پسند برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں پر امن احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی بے لگام ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔

بھارتی بربریت کے نتیجے میں درجنوں کشمیری شہید اور ہزاروں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

 

Comments

- Advertisement -