تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

بھارت کی پاکستان کو آبی منصوبوں پراعتراضات پر سنجیدگی سےغور کی یقین دہانی

لاہور : بھارت نے پاکستان کو آبی منصوبوں پراعتراضات پر سنجیدگی سے غور کرنے اور پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرادی۔

تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی مذاکرات کے بعد پاکستانی وفد وطن واپس پہنچ گیا، پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار  سکسینہ نے کی۔

واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 2018کےبعدمیٹنگ دوبارہ سےبحال ہوئی ہے، بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا۔

انڈس واٹرکمشنر کا کہنا تھا کہ گزشتہ میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور  بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

مہرعلی شاہ نے کہا کہ بھارت نےماضی میں مون سون میں فلڈڈیٹاسپلائی مہیاکی ہے، یکم جولائی سےپہلےایک میٹنگ ہوگی، جس میں فلڈ ڈیٹا شیئر ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثرغلط ہےکہ بھارت کےپن بجلی منصوبےمکمل ہورہےہیں، لوئرکلنائی اورپکل ڈل مستقبل قریب میں مکمل نہیں ہو رہے ، بھارت نےہمیں کوروناکےدوران بھی مدعوکیا،یہی مثبت پیش رفت ہے۔

انڈس واٹرکمشنر نے مزید کہا بھارت نےہمارےاعتراضات سنےیہ خوش آئندہے، بھارت نے اعتراضات پرسنجیدگی سےغورکی یقین دہانی کروا دی ہے۔

خیال رہے مذاکرات میں دریائےچناب پر پکل دل ،لوئر کلنائی ہائیڈرو پاورمنصوبوں پربات ہوئی ، بھارت پکل دل منصوبے سے ہزار جبکہ لوئر کلنائی سے  48 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔

پاکستان نے دونوں منصوبوں میں واٹراسٹوریج کےآپشن پراعتراضات داخل کئےہیں ، پاکستان کا مؤقف ہے بھارت دریائےچناب پررن آف ریورمنصوبے بناسکتاہے اور سندھ طاس معاہدے کےتحت بھارت پاکستانی دریاؤں کاپانی ذخیرہ نہیں کرسکتا۔

Comments

- Advertisement -