تازہ ترین

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں دو پرتعیش اور مہنگی عمارتوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر منہدم کردیا گیا۔

کیرالہ میں واقعہ خوبصورت محل وقع کی حامل پرتعیش اور مہنگی ترین عمارتیں جن میں لگژری فلیٹس بنے ہوئے تھے عدالت کے حکم پر ڈھا دی گئیں۔

ان عمارتوں کے لیے گزشتہ برس مئی میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ یہ عمارتیں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اس منظر کو دیکھنے کے لیے یہاں جمع ہوگئی۔ مقامی انتظامیہ نے لمحوں میں دونوں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، حکام کی جانب سے پورے عمل کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

عمارت میں رہائش پذیر لوگوں نے کثیر رقم خرچ کر کے یہاں پر فلیٹس خریدے تھے، کچھ نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہاں اپنے خوابوں کا گھر بنایا تھا۔ ان افراد کو اب اپنی رقم کی واپسی کے لیے ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔

ابتدائی طور پر یہاں مقیم لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ کر جانے سے انکار کردیا، لیکن جب مقامی انتظامیہ نے عمارتوں کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی تو انہیں مجبوراً یہاں سے جانا پڑا۔

فل الحال ان لوگوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے ایک معمولی رقم معاوضے کے طور پر دی گئی ہے۔ عمارت کے بلڈرز ان تمام افراد کے گھروں کی رقم واپس کرنے کے مراحل کا تعین کر رہے ہیں۔

سنہ 2006 میں تعمیر کی گئی ان عمارتوں کی اجازت مقامی حکومت کی جانب سے پرائیوٹ بلڈرز کو دی گئی تھی۔

تاہم ان عمارتوں کی تعمیر کے خلاف دائر کیے گئے ایک کیس میں گزشتہ برس عدالت نے حکم جاری کیا کہ دونوں عمارتیں ماحولیاتی طور پر حساس ساحلی حصے پر بنائی گئی ہیں اور یہ ماحولیات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

کیرالہ کی ریاست میں بحیرہ عرب کے ساتھ خوبصورت ساحل موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ سیاحوں اور مالدار لوگوں کی جنت سمجھی جاتی ہے۔

سنہ 2018 میں یہاں صدی کا سب سے خوفناک سیلاب آیا جس میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کی وجہ یہاں ہونے والی بے ہنگم تعمیرات ہیں جن کی تعمیر میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔

مذکورہ عمارتوں کے انہدام کے وقت قریب مقیم افراد کا کہنا تھا کہ وہ ان دھماکوں سے اپنے گھروں اور عمارتوں پر پڑنے والے اثرات سے پریشان ہیں، ان کے مطابق جب ان عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا جارہا تھا تو ان کے گھروں کی دیواروں پر بھی دراڑیں پڑ گئیں۔

اس کارروائی سے قبل مذکورہ عمارتوں کے قریب رہائش پذیر تقریباً 2 ہزار افراد کو حفاظتی اقدامات کے تحت کہیں اور منتقل ہونے کو کہا گیا۔

منہدم ہونے والی عمارت کے ایک رہائشی نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے سے یہاں گھر خریدا تھا، اور وہ ان کی آنکھوں کے سامنے مٹی کا ڈھیر بن گیا۔ ’ہماری کوئی غلطی نہیں اس کے باوجود ہم ہی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں‘۔

Comments

- Advertisement -