تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

بھارت: مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

نئی دہلی: مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیت علماء ہند سپریم کورٹ پہنچ گئی۔

بھارت کے مختلف شہروں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعے ان کے مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ و برباد کر دینے کی غرض سے بلڈوزر کی جو خطرناک سیاست شروع ہوئی ہے، ہم نے اس کے خلاف قانونی جدوجہد کے لیے مولانا ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دکان کو مسمار نہیں کیا جائے گا۔

بھارت: وزیر اعلیٰ نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلوا دیا

رپورٹس کے مطابق اتر پردیش میں بلڈوزر کی سیاست پہلے سے جاری ہے لیکن اب یہ مذموم سلسلہ گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی شروع ہو گیا ہے، حال ہی میں رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں جلوس کے دوران انتہائی اشتعال انگیز نعرے لگا کر پہلے تو فساد برپا کیا گیا اور پھر ریاستی سرکار کے حکم سے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے 16 گھروں اور 29 دکانوں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

ان میں سے کچھ مکانات ایسے بھی تھے جنھیں وزیر اعظم کی خصوصی اسکیم کے تحت تعمیر کیا گیا تھا اور ایسے گھروں کو بھی بلڈوز کیا گیا جس کے افراد پہلے سے ہی جیلوں میں قید ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ لا قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کس طرح عدلیہ کے امور میں میں دخل اندازی کی جا رہی ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے صورت حال پر کہا کہ مذہبی شدت پسندی اور منافرت کی ایک سیاہ آندھی پورے ملک میں چلائی جا رہی ہے، مسلم محلوں میں اور مسجدوں کے عین سامنے اشتعال انگیزیاں ہو رہی ہیں، پولیس کی موجودگی میں لاٹھی ڈنڈے اور تلواریں لہرا کر نعرے لگائے جا رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں اب نہ تو کوئی قانون رہ گیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت جو ان پر گرفت کر سکے۔

پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا ہے، اگلے چند ایام میں پٹیشن پر جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا سے گزارش کی جاسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -