تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بھارت کے اسپتالوں میں دلخراش مناظر، سڑکوں پر بھی لوگ بے یارو مددگار

انڈیا میں گذشتہ چار دنوں سے یومیہ تین لاکھ سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو ساڑھے تین لاکھ کے لگ بھگ مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

ایک ارب 30 کروڑ آبادی کے ملک میں کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ دارالحکومت دہلی میں صورت حال انتہائی ابتر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی دہلی کے سر گنگا رام ہسپتال کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہسپتال میں شدید بحران کی صورت حال ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے تمام شہریوں پر ویکسین لگوانے اور احتیاط برتنے پر زور دیا ہے جبکہ ہسپتالوں اور ڈاکٹروں نے نوٹس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مریضوں کی بڑی تعداد سے نمٹ نہیں پا رہے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں میتوں کی آخری رسومات ایک ساتھ عارضی طور پر قائم کی گئی جگہوں پر ادا کی جارہی ہیں۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے مشرقی ریاست بہار میں تین طبی کارکنان کی تصویر دکھائی جو اسٹریچرز کی قلت کے باعث ایک لاش کو جلانے کے لیے زمین پر گھسیٹتے ہوئے لے جا رہے تھے۔

وزیراعلٰی نے دہلی میں ایک ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا ہے جو اب تین مئی تک جاری رہے گا۔
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے انڈیا میں اب تک ایک کروڑ 69 لاکھ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ امریکہ کے بعد انڈیا کورونا سے متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔

بڑے شہروں میں ہسپتالوں کے باہر کورونا کے مریضوں کی لمبی قطاریں معمول بن چکی ہیں جبکہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا میں فٹ پاتھوں پر لاشیں اور بیمار افراد موجود ہیں، آکسیجن کے لیے بھیک مانگنے کے مناظر دیکھنے میں آئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آکسیجن کی تلاش کورونا بحران کی ایک بھیانک شکل ہے۔

کورونا کی دوسری لہر کے دوران لوگ خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔ وہاں لوگ چیخ رہے ہیں، التجائیں کر رہے ہیں، رو رہے ہیں اور یہاں موت ہے۔

انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے مشرق میں ایک گوردوارے کے باہر ایک تنگ سڑک پر درجنوں گاڑیاں پھنسی ہوئی کھڑی تھیں۔ گاڑیاں بیمار یا مرنے کے قریب لوگوں سے بھری ہوئی تھیں جو آکسیجن کے حصول کے لیے بے قرار تھے۔

یقینی طور پر ان میں سے تقریباً بیشتر افراد کو تربیت یافتہ پروفیشنل افراد سے علاج کے لیے ہسپتال میں ہونا چاہیے تھا۔ یہ لوگ ہسپتال جانے کے بجائے سڑک پر ہی ایک سکھ چیرٹی کی طرف سے فراہم کردہ آکسیجن لینے پر مجبور تھے۔ بیشتر لوگ گاڑیوں کی سیٹ پر لیٹے تھے اور کچھ رکشے میں بیٹھے تھے۔

ان میں سے کچھ پہلے سے ہی بے ہوش تھے جبکہ کچھ کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی۔ وہاں موجود گاڑیوں کی ونڈوز سے ٹیوب لٹکی ہوئی تھیں جنہیں آکسیجن کے بڑے ٹینک سے لگایا گیا تھا جو لوگوں کے لیے اب لائف لائن ہے۔

میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جگہ کسی ہسپتال یا سرکاری طور پر آکسیجن فراہم کرنے والے ادارے نہیں بلکہ ایک چیرٹی کی ہے جس کا انتظام سکھ خالصہ ہیلپ انٹرنیشنل چیرٹی چلا رہی ہے۔

چیرٹی کے بانی گورپریت سنگھ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم حکومت کیا کر رہی ہے۔ اگر ہم یہ کر سکتے ہیں تو وہ یہ کیوں نہیں کر سکتے؟۔ وہاں موجود ایک شخص صدیقی احمد اپنے 32 سالہ بیٹے کو آکسیجن کی بھیک مانگنے لایا تھا۔

والدہ نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کے بیٹے کو ہر جگہ سے انکار کیا گیا۔ کسی نے مدد نہیں کی۔ ملک بھر میں لوگوں کو آکسیجن کی بھیک مانگنے یا ادھار پر لینے پر مجبور کردیا گیا ہے۔

اسی جگہ ایک نوجوان کو دم توڑتے ہوئے دیکھا، اس سے پہلے کہ گاڑی کے پچھلے حصے میں موجود اس کے بھائی کی مدد کی جاتی۔ کہا گیا کہ وہ اب مرچکا ہے۔ سامنے موجود ڈرائیور نے جو حیرت زدہ لگ رہا تھا کہا کہ وہ اب نہیں رہا۔

یہ منظر خود ہی چونکا دینے والا ہے لیکن یہ ایک منظر نہیں ہے جو اس بڑے اور گھنی آبادی والے ملک میں کئی مرتبہ دیکھے جاچکے ہیں۔
المیے پر المیہ اور اس کے رکنے کا کوئی نشان دکھائی نہیں دے رہا۔

امریکہ میں وائٹ ہاؤس سے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ انڈیا کو فوری طور پر ویکسین بنانے کا سامان، ٹیسٹ کرنے کی سہولیات اور حفاظتی سامان فراہم کرے گا تاکہ ملک کوویڈ-19 کی بگرتی صورت حال سے مقابلہ کرسکے۔

امریکہ کے علاوہ وہ مغربی ممالک جنہوں نے انڈیا کی کورونا وائرس سے لڑائی میں مدد کا وعدہ کیا ہے ان میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور جرمنی شامل ہیں۔

ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والے ملک انڈیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ دارالحکومت نئی دہلی متاثر ہوا ہے، جہاں اسپتالوں میں جگہ کی قلت، آکسیجن اور دواؤں کی عدم دستیابی ہے جبکہ مریضوں کے لواحقین سوشل میڈیا پر مدد کی درخواست بھیج رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے انڈیا کی کووی شیلڈ ویکسین کے بنانے کے لیے مخصوص خام مال ڈھونڈ لیا ہے جسے انڈیا کو جلد فراہم کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -