نئی دہلی: بھارت میں گزشتہ کئی روز سے احتجاج پر بیٹھے کسانوں نے مودی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا جبکہ مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور ٹول پلازوں پر قبضہ بھی کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی کسانوں نے مودی حکومت سےبات چیت سے صاف انکار کردیا۔ کسان رہنما کا کہنا تھا کہ متنازع زرعی قوانین سے دستبرداری تک حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
بھارت کے کسان رہنما کا کہنا تھا کہ ’مودی حکومت کی مذاکرات کی پیشکش بھی ایک چال ہے کیونکہ حکومت بات چیت کی اپیل کر کے دھوکا دینے اور مظاہرین کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے، نئے زرعی قوانین سے ہمیں نہیں بڑے خوردہ فروشوں کو فائدہ پہنچےگا‘۔
مزید پڑھیں: بھارتی کسانوں سے یکجہتی کرنے والے سکھ مذہبی پیشوا نے ناامید ہوکر خودکشی کرلی
دوسری جانب حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئے لاکھوں مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ ملک کے دیگر علاقوں تک بڑھا دیا ہے، مظاہرین نے بھارتی پنجاب کے شہر ہریانہ کی تمام اہم شاہراہوں اور ٹول پلازوں پر قبضہ کرلیا۔
ٹول پلازوں کے گھیراؤ کے بعد سے تمام شاہراہوں پر ٹرکوں اور ٹرانسپورٹ کی بغیر ٹول ٹیکس آمد و رفت جاری ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو سے تین لاکھ کسانوں نے دارالحکومت دہلی کا بھی گھیراؤ کیا ہوا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی سے منسلک اہم سڑکیں اور شاہراہیں گزشتہ تین ہفتوں سے مکمل بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کسانوں کا مودی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
بھارتی پولیس کے تشدد اور سخت سردی کی وجہ سے اب تک 41 احتجاجی کسان موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ دوسری جانب ایک کروڑ چالیس لاکھ ٹرک ڈرائیورز نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔