تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بھارتی مسلم خاتون کو سپریم کورٹ نے 15 سال بعد انصاف دیدیا

نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے گجراتی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ 15 سال قبل پُر تشدد واقعات کے دوران نشانہ بننے والی مسلمان خاتون کو 50 لاکھ روپے زر تلافی، نوکری اور ایک مکان فراہم کریں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت خواتین کے لیے ایک انتہائی خطرناک ملک بن گیا ہے جہاں خواتین کے لیے اپنی عصمت برقرار رکھنا ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے، ستم بالائے ستم تو یہ کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کئی کئی برسوں تک انصاف کی منتظر رہتی ہیں ایسا ہی کچھ بھارت کی مسلمان خاتون کے ساتھ ہوا جسے انصاف کیلئے 15 برس انتظار کرنا پڑا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ متاثرہ خاتون بلقیس بانو نے 5 لاکھ روپے کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا، خاتون کے وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دیگر متاثرین کو ان کے مقدمات میں مدد ملے گی۔

بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا کا کہنا تھا کہ اس کیس میں عدالت کی جانب سے ریپ کے متاثرہ فرد کو زیادہ سے زیادہ تلافی معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔

ان کے مطابق اس سے قبل 2017 میں شمال مشرقی بھارت میں ایک متاثرہ فرد کو 13 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد بلقیس بانو کے کیس میں سب سے زیادہ زر تلافی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب اس طرح کے احکامات منظور کیے جاتے ہیں، جی ہاں، تو اس سے آپ کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے ایک پیغام جاتا ہے کہ عدالتیں موجود ہیں اور انصاف اب بھی فراہم کیا جارہا ہے۔گزشتہ سال سپریم کورٹ نے ایک اسکیم منظور کی تھی، جس میں ریپ متاثرین کے لیے زر تلافی 10 لاکھ روپے مقرر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : بھارت میں کم عمرلڑکی سے 13 افراد کی جنسی زیادتی

بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ امداد متاثرین کی صحت اور بحالی کے لیے استعمال ہوگی۔ 2012 میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے گینگ ریپ کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد بھارت نے جنسی حملوں کے حوالے سے قانون کو مزید سخت کردیا۔

تاہم ان سب کے باوجود بھی خواتین کو حکام تک پہنچے میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے، جس میں مخالف رویے کی حامل پولیس، غلط میڈیکل اور فرانزک ٹیسٹ، بناوٹی تفتیش اور کمزور پروسیکیوشن شامل ہے۔

Comments

- Advertisement -