نئی دہلی: بین الاقوامی ادارے واٹر ایڈ کی رپورٹ کے مطابق بیت الخلا کی کمی،گندا پانی،اور خوراک کی کمی کی وجہ سے بھارت نقص نمو کے شکار بچوں کے حوالے سے دنیا میں پہلےنمبر پر ہے.
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امدادی ادارے ’واٹر ایڈ‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نائجیریا، پاکستان،چین اور افریقی ملک کانگو کے مقابلے میں نقص نمو یا چھوٹے قد والے بچوں کی بھارت میں تعداد سب سے زیادہ ہے.
اس کے باوجود کے گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں اقتصادی ترقی ہوئی ہے،واٹرایڈ نامی ترقیاتی تنظیم کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے چار کروڑ اسی لاکھ بچے بھارت میں اس بیماری کا شکار ہیں.
ٹوائلٹس کی کمی،گندا پانی اور بہتر خوراک نہ ہونے کے باعث اس بیماری میں بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے،جس کی وجہ سے نہ صرف ان کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے بلکہ ان کا دماغی صلاحیتں بھی متاثر ہوتی ہیں.
واٹرایڈ کے اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں ہر سال ایک لاکھ چالیس ہزار بچے اس بیماری سے ہلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ بھارت میں 76 ملین بچوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے جبکہ 774 ملین افراد آلودہ ماحول میں رہ رہے ہیں.
اقوم متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے یونیسف کے مطابق بھارت میں 594 ملین افراد کو بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ہے.