نئی دہلی : بھارت نے چاند پر اپنے دوسرے خلائی مشن ’چندریان ٹو‘ کو کامیابی سے روانہ کردیا ہے، اس خلائی جہاز کی روانگی گزشتہ ہفتے طے تھی تاہم تکنیکی خرابی کے سبب اسے روانہ نہیں کیا جا سکا تھا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی خلائی ادارے ’اسرو ‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چندریان ٹو‘ کو آج بروز پیر بھارت کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بج کر 43 منٹ پر خلا میں روانہ کیا گیا۔اس سے قبل 15 جولائی کو چاند کے لیے روانہ ہونے والا مشن مقررہ وقت سے 56 منٹ قبل ’لانچ وہیکل سسٹم میں تکنیکی خرابی‘ کے سبب روک دیا گیا تھا۔
اس مشن پر 15 کروڑ امریکی ڈالر کے اخراجات آئے ہیں اور تقریباً ایک ہزار انجینئرز اور سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ اسرو‘ نے پہلی بار کسی خاتون کو اپنی خلائی مہم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ پروگرام کی ڈائریکٹر متھایا ونیتھا نے چندریان ٹو کی روانگی کے عمل نگرانی کی ہے جبکہ ریتو کریدھال اس کی رہنمائی کریں گی۔
بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی
’بھارت کے خلائی ادارے کی جانب سے چندریان ٹو‘ کو خلا میں روانہ کرنے کے مناظر ٹیلی وژن اور خلائی ادارے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر براہ راست دکھائے گئے۔اسرو کے سربراہ ڈاکٹر سیوان نے یہ خلائی مشن جاری کرنے کے بعد اپنی تقریر میں کہا ’یہ چاند کی جانب بھارت کے تاریخی سفر کی ابتدا ہے۔‘
اسرو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چاند کے لیے روانہ کی جانے والی ’پہلے سے کہیں مضبوط خلائی گاڑی پر سوار ایک ارب خواب چاند پر پہنچیں گے۔‘
چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟
یا د رہے کہ بھارت نے پہلی بار اپنا مشن ’چندریان ون‘ سنہ 2008 میں بھیجا تھا ، تاہم وہ خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔
انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔
اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ ‘آربیٹر’، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ ‘لینڈر’ اور سطح پر گھومنے والا حصہ ‘روور’ شامل ہے۔