نئی دہلی: بھارت میں ایک سال کے دوران 12 ہزار سے زائد طالب علموں نے خودکشی کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیا، جس کے بعد گزشتہ 26 سالوں کے دوران زندگیوں کا خاتمہ کرنے والے طلبہ کی تعداد 1 لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک سروے رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں طالب علموں کی خودکشی کے رجحان میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کی مختلف ریاستوں کی جانب سے جاری ہونے والے رپورٹس کے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں کرونا وبا پھیلنے یعنی 2020 کے بعد سے 2021 اکتوبر تک یومیہ 34 طالب علموں نے خودکشی کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران مجموعی طور پر 12 ہزار 500 سے زائد طالب علموں نے خودکشیاں کیں۔ جاری کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق 2019 کے مقابلے میں خودکشی کرنے کی شرح میں 21 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت کی ناقص پالیسیاں، 98 ہزار 450 شہریوں کی خودکشی، 45 ہزار سے زائد تاجر بھی شامل
سرکاری رپورٹ کے مطابق 1995 سے اب تک 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد طالب علموں نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔ ماضی کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ خودکشی کے رجحان میں 2020 اور اکیس کے دوران بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بھارتی ریاست مہارشٹرا، اڑیسہ، تامل ناڈو، جھاڑ کنڈ، کرناٹکا، مدھیا پردیش کی حکومتوں کے ڈیٹا کا مشاہدہ کیا جائے تو 1 سال کے دوران خودکشیوں میں 53 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 کے دوران دیگر ریاستوں میں اکتوبر کے آخر تک 5 ہزار 928 طلبہ نے خودکشیاں کیں۔ ان طالب علموں میں سے بیشتر یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے جبکہ اسکول کے طلبہ میں بھی خودکشی کا رجحان بڑھا ہے۔
ماہرین نفسیات نے طالب علموں میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے رجحان کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں اُن عوامل پر غور کرنا ہوگا، جس کی وجہ سے طلبہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہورہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی خودکشیاں، تعداد 426 ہوگئی
ماہرین کے نزدیک خودکشی کے عوامل میں پڑھائی کی وجہ سے پیدا ہونے والا ذہنی دباؤ، نتیجے کی فکر، فیسوں کی ادائیگی، فیملی اور ذاتی پریشانیاں جبکہ کرونا بھی شامل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہزاروں طلبہ بے روزگار ہوئے۔