نئی دہلی: بھارت میں توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے انتہا پسندی کی انتہا کر دی ہے، بی جے پی اراکین کے توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔
محمد زبیر کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے دعوے جھٹلانے پر مقدمات درج تھے، تفتیش کے لیے مختلف کیسز میں بلایا گیا، تاہم حکام نے مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے گرفتاری ڈال دی۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق محمد زبیر کو دہلی پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا، جس پر کانگریس لیڈر راہُل گاندھی اور ششی تھرور نے مذمت کی ہے۔
Every person exposing BJP's hate, bigotry and lies is a threat to them.
Arresting one voice of truth will only give rise to a thousand more.
Truth ALWAYS triumphs over tyranny. #DaroMat pic.twitter.com/hIUuxfvq6s
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 27, 2022
کانگریس لیڈر راہُل گاندھی نے ڈرو مت کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ بی جے پی کے جھوٹ، تعصب اور نفرت کو بے نقاب کرنے والا ہر شخص ان کے لیے خطرہ ہے۔
انھوں نے لکھا کہ حق کی ایک آواز کو گرفتار کرنے سے ہزاروں مزید آوازیں اٹھیں گی، ظلم پر ہمیشہ سچائی کی فتح ہوتی ہے۔
Got an email from twitter saying,
In order to comply with Twitter’s obligations under India’s local laws, it has withheld this tweet in India under IT Act.
There is no action against the person who gave hate speech but the govt doesn't want people to see this video in India. pic.twitter.com/41xvjjlD0x— Mohammed Zubair (@zoo_bear) June 25, 2022
بھارت کے سابق نائب وزیر خارجہ ششی تھرور نے بھی شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اس اقدام کو سچ پر حملہ قرار دیتے ہوئے محمد زبیر کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔
واضع رہے صحافی محمد زبیر نے بی جے پی کی رکن نوپور شرما کا توہین آمیز بیان ٹویٹر پر شئیر کیا تھا، دوسری جانب مسلمان صحافی رعان ایوب کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھارت میں بند کر دیا گیا ہے، گجرات فسادات میں مودی کے احتساب کا مطالبہ کرنے والی خاتون کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔