ممبئی: بھارتی پولیس نے ہندو انتہاء پسندوں کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والے مسلمان نوجوان کے حق میں آواز اٹھانے پر رئیلیٹی ٹی وی شو کے ادکار اعجاز خان کو گرفتار کر کے حوالات میں ڈال دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اعجاز خان نے ٹک ٹاک پر ایک بچے کی متنازع ویڈیو شیئر کی جس کو متنازع قرار دے کر اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ممبئی پولیس نے مقدمے میں اشتعال انگیزی اور عوام کو تشدد پر اکسانے کی دفعات شامل کیں اور اعجاز خان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا۔
پولیس حکام کے مطابق اداکار ٹک ٹاک کے ذریعے لوگوں میں منافرت پھیلا رہے تھے، چونکہ وہ سوشل میڈیا کی مشہور شخصیت ہیں اس لیے نقصِ امن کا خطرہ بھی تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں رہنا ہے تو ’جے شری رام‘ کہو، ہندو انتہا پسندوؤں کا عالم دین پر تشدد
دوسری جانب اعجاز خان نے مقدمہ درج ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کے خلاف ایف آئی آر اس لیے درج کی کیونکہ انہوں نے ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے مارے جانے والے نوجوان تبریز خان کے حق میں آواز اٹھائی اور دنیا کے سامنے حقیقت لے کر آئے۔
ممبئی پولیس کا کہنا تھا کہ اعجاز خان کی وجہ سے تبریز پر ہونے والے ظلم ویڈیو سامنے آئی اور اس کی وجہ سے مسلمانوں میں اشتعال بھی پھیلا، دوسری جانب پولیس نے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف اب تک سرسری کارروائی کی۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب اعجاز خان کو پولیس نے حراست میں لیا ہو، گزشتہ برس بھی اینٹی نارکوٹکس فورس نے اداکار کو منشیات برآمد ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد اُنہیں ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔