تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

بھارت: 50 ہزار سے زائد کسان سڑکوں پر نکل آئے، لانگ مارچ کا آغاز

نئی دہلی: بھارت کے 50 ہزار کسان مطالبات پورے نہ ہونے پر ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ممبئی کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کسانوں اور زمینداروں کے حقوق کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے مطالبات پورے نہ ہونے پر مہاشٹرا سے ممبئی تک لانگ مارچ کیا اور مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔

ہزاروں کسان گزشتہ روز ناسک سے ممبئی کی جانب روانہ ہوئے، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قرضوں میں کمی، پانی کی فراہمی اور فصل کی اچھی قیمتیں دینے کے مطالبات درج تھے۔

کسانوں نے مہاراشٹرا کی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا تاہم حکام نے اُن کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد مظاہرین نے ممبئی کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ساڑھے سات ہزار سے زائد کسان مہارشٹرا کے علاقے ناسک پہنچ گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسک سے چلنے والا کسانوں کا قافلہ 27 فروری کو ممبئی پہنچے گا، بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 30 نومبر کو کسانوں نے بھارتی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دیا تھا۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے حقوق اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے کئی راتیں آسمان تلے گزاریں تھیں،  مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ اگر اُن کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیں‌ آیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں‌گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔

کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا تھا کہ ’ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں‘۔

مظاہرین کا مطالبہ تھاکہ حکومت قرض معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑائے اور پانی سمیت دیگر بنیادی زرعی ضروریات پوری کرے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبات سننے کے بعد انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم صورتحال جوں کی توں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے اعتراف کیا تھا کہ مالی سال 2018-2017 کے دوران کسانوں نے حکومتی عدم توجہ اور ناقص پالیسوں سے تنگ آکر خودکشی کی اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر تمام ضلعوں میں تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کسانوں کے مسائل کو  بغور سنے گی جبکہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت کے حوالے سے بھی حکومت کوئی پالیسی متعارف کرائے گی۔

بھارتی وزیر کا کہنا تھاکہ 49 کسانوں نے گزشتہ ماہ قرضوں کی ادائیگی سے تنگ آکر خوکشی کی جبکہ 20 کسانوں کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

واضح رہے کہ بھارت میں تقریباَ 26 کروڑ افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں جبکہ گزشتہ سال مہاراشٹرا میں 1 ہزار سے زائد کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کی تھی۔

بھارتی شہر چنائی میں منعقد ہونے والے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے خلاف کسان میں میدان آگئے تھے اور  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے پانی کے مسئلے کو حل کرے بعد میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے۔

Comments

- Advertisement -