تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

جعلی ویزے پر امریکا میں‌ داخلہ، 129 طالب علموں کی گرفتاری پر بھارت کا واویلا

نیویارک: بھارت نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جعلی یونیورسٹیز میں جان بوجھ کر داخلہ لینے والے 129 گرفتار طالب علموں کو قونصلر رسائی فراہم کرے۔

تفصیلات کے مطابق امریکا کے امیگریشن اینڈ کسٹمز ڈپیارٹمنٹ (آئی سی ای) اور خفیہ ادارے (سی آئی اے) نے 30 جنوری 2019 اسٹنگ آپریشن کر کے 129 بھارتی طالب علموں کو حراست میں لیا تھا۔

امریکی حکام نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ طالب علموں نے امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر جعلی یونیورسٹیز میں داخلہ لیا اور انتظامیہ کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔

آئی سی ای کے حکام کا کہنا تھا کہ ’امریکا میں مقیم بھارت کے شہریوں نے جعلی یونیورسٹیز قائم کیں تاکہ وہ اپنے ملک سے مزید لوگوں کو یہاں پر منتقل کرسکیں البتہ اُن تمام ملزمان کو نشاندہی کے بعد گرفتار کیا اور ویزا قوانین کی خلاف ورزی کے مقدمات قائم کیے‘۔

امریکی ادارے نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ 8 بھارتی طالب علم ویزا کی جعل سازی میں بھی ملوث پائے گئے، ملزمان نے دورانِ تفتیش اس بات کا انکشاف کیا کہ اُن کا نیٹ ورک کافی عرصے سے فعال ہے جو امریکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے‘۔

دوسری جانب بھارت نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے طالب علموں کو ملک بدر نہ کرے بلکہ ہمیں قونصلر رسائی کا اختیار دے تاکہ گرفتار ملزمان کو قانونی معاونت فراہم کی جاسکے۔

بھارتی وزیر خارجہ نے اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق ’نئی دہلی انتظامیہ نے امریکی حکام سے طالب علموں کی گرفتاری کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا اور ٹرمپ انتظامیہ پر روز دیا کہ وہ زیر حراست طالب علموں کو ملک بدر نہ کرے کیونکہ ممکنہ طور پر وہ کسی کے دھوکے میں آئے ہوں گے‘۔

سشما سوراج نے امریکی حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حراست میں لیے گئے بھارتیوں سے اچھا سلوک کیا جائے تاکہ آپسی تعلقات خراب نہ ہوں۔

Comments

- Advertisement -